جا رہا ہے اپنی منزل کی طرف ماہ تمام
جیسے قبروں کے مجاور جیسے مسجد کے امام
خانقاہوں میں ہوا کرتا ہے جیسے بالعموم
شیخ کی خدمت میں حاضر ہے مریدوں کا ہجوم
اس طرح محراب میں رکھی ہے الہامی کتاب
جیسے اک زاہد کا ایماں جیسے اک باسی گلاب
طاق میں رکھی ہوئی ہے اک طرف اک جانماز
عود کی خوشبو سے ہے مہکا ہوا ہر پاکباز
محو ہے ذکر خفی میں زاہد شب زندہ دار
بیٹھے بیٹھے چونک پڑتا ہے مگر بے اختیار
پیر صاحب ہی نہیں ہر شخص ہے کھویا ہوا
ناگہاں ان میں سے اک یوں با ادب گویا ہوا
ہادئ راہ طریقت مرشد روشن ضمیر
آسمان عزم و استقلال کے مہر منیر
کیا کبھی عورت کا نظارہ بھی کر سکتا ہوں میں
کیا کبھی اس راہ سے آساں گزر سکتا ہوں میں
دیکھنا اس کی طرف ہرگز نہ اے مرد جواں
ورنہ مٹ جائے گا پیشانی سے سجدے کا نشاں
آپ کا ارشاد سر آنکھوں پہ لیکن ڈر یہ ہے
چبھ نہ جائے پھانس بن کر دل میں یہ نازک سی شے
یاد رکھ دل پر نہ ہونے پائے عورت کا اثر
مسکرائے بھی اگر آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر
اک ذرا سی بات ہی کر لوں تو کیا ہو جائے گا
بس یہی نا آپ سا رہبر خفا ہو جائے گا
تجھ کو اپنی فکر کرنی چاہیے ہر حال میں
اچھے اچھے لوگ آ جاتے ہیں اس کی چال میں
اس پہ لعنت ہو خدا کی یہ ہے شیطانوں کی راہ
سینکڑوں مردوں کو کر دیتی ہے اک پل میں تباہ
گفتگو یہ ختم ہونے بھی نہ پائی تھی ابھی
ایک عورت گود میں بچہ لیے داخل ہوئی
پیر گھبرائے مریدوں کو پسینہ آ گیا
زندگی کا ہر تخیل موت بن کر چھا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.