عورت
مجسم عشوہ و انداز بھی ہے
مگر عورت جہان راز بھی ہے
ستم آرائیاں تسلیم لیکن
نہایت مخلص و دم ساز بھی ہے
شکت آرزو کی بات کیسی
ہجوم آرزو کا راز بھی ہے
اگر کوتاہ نظری ہو نہ حائل
تو شاید مرکز پرواز بھی ہے
کہیں افسانۂ عشق و محبت
کہیں روداد سوز و ساز بھی ہے
یہی تقدیس مریم ضبط سیتا
یہی عیار و شاہد باز بھی ہے
اسی سے رونق ہر انجمن بھی
یہی ہر فتنے کا آغاز بھی ہے
یہی گنجینۂ ذوق نہانی
مشیت کا یہی اعجاز بھی ہے
جہاں ہے سر بہ سجدہ عشق اب تک
یہی وہ بارگاہ ناز بھی ہے
فضائے الجزائر جس پہ قرباں
اک ایسی پر اثر آواز بھی ہے
غرض عورت جہان آب و گل میں
زمانہ بھی زمانہ ساز بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.