یہ لوگ
اس شام کی رنگینی سے جو بات چلی ہے
شب بھر وہ مری فکر کو سہلاتی رہی تھی
جو لوگ وہاں آئے تھے سب شوخ و جواں تھے
ہر بات پہ ہنستے تھے اچھل پڑتے تھے اک دم
کتنے ہی مضامین دماغوں نے نوازے
کچھ حسن کی کچھ عشق کی کچھ خواب کی باتیں
محبوب کی آنکھوں میں اتر جانے کے ارماں
ساقی کی اداؤں سے لپٹنے کی امنگیں
ہونٹوں پہ کوئی آہ کسی یاد حسیں کی
کچھ رنگ سیاست پہ لب فکر کی رحمت
لوگوں کے زمانے کے کتابوں کے فسانے
امید کی پلکوں پہ کسی شکوہ کے آنسو
سینوں کی کسی تلخی بے نام کے لب پر
آخر میں کسی جنگ کی افسردہ حکایت
محفل کی تمازت میں بڑے ناز سے بیٹھے
یہ لوگ کسی زلف کو سلجھاتے رہے تھے
اک میں بھی تھا خاموش پریشان وہاں پر
ہر لمحہ مری نظروں نے محفل کو ٹٹولا
شاید کہیں مل جائے کوئی ننہا شرارہ
اک نقطہ جہاں رکتی ہیں مقصد کی نگاہیں
یے لوگ مرے دوست مسرت کے بھکاری
باتوں کے سوا ان میں کوئی بات نہیں تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.