Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ پھولوں کی دنیا

غالب احمد

یہ پھولوں کی دنیا

غالب احمد

MORE BYغالب احمد

    ذرا اپنی آنکھیں تو دینا

    کہ دیکھوں تمہاری نظر سے

    جہان تمنا

    جہاں لوگ کہتے ہیں

    نرگس نے اک پھول پھر سے جنا ہے

    ہزاروں برس کی سزا جھیل کر

    گماں اور افشاں کے رنگوں میں پھر سے

    بہاروں کی خوشبو سفر کر رہی ہے

    کہ لمحوں کی لہروں پہ ہر سو

    نئی آرزو پر فشاں ہے

    تمنا کی تنہائیاں منتظر ہیں

    کہ شاید وہی وقت کا قافلہ

    پھر ملے

    جو ان کو سلا کر بتائے بنا چل دیا تھا

    شکریہ

    اپنی آنکھیں تو لو

    ہمیں اپنی بے نوری اچھی

    ہمیں کیا ملا

    ہزاروں برس کا سفر

    اور پھر

    دیدہ ور

    خود نظر خود گرفتہ

    یہ پانی کے تختے پہ لٹکا ہوا پھول

    گماں اور افشاں کے رنگوں کی ہجرت کا

    تازہ نشاں

    دے گیا داغ ہجرت کی اک دکھ بھری داستاں

    یہ چشم تمنا

    خدایا خودی تھی کہ تھی خود نمائی

    یہ پھولوں کی دنیا بھی

    اندھیر نگری ہے

    اندھوں کی دنیا ہے

    بے نور و بے خوف

    انصاف اندھا ہے

    پھولوں کو پھانسی کے پھندے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے