آلوک شریواستو کا تعارف
اصلی نام : آلوک شریواستو
پیدائش : 30 Dec 1971 | شاجا پور, مدھیہ پردیش
آ ہی گئے ہیں خواب تو پھر جائیں گے کہاں
آنکھوں سے آگے ان کی کوئی رہ گزر نہیں
آلوک شریواستو مشہور شاعر، نغمہ نگار اور صحافی ہیں۔
آلوک شریواستوکا تعلق ودیشا مدھیہ پردیش سے ہے۔ وہ 30 دسمبر1971 کو مدھیہ پردیش کے شاجا پورمیں پیدا ہوئے اور ہندی ادب میں ماسٹرس کی ڈگری حاصل کی ہے۔
ان کی شخصیت گنگا جمنی اور ملی جلی تہذیب کا آئینہ دار ہے جو دونوں زبانوں سے یکساں محبت کا نتیجہ ہے اس لئے وہ دونوں زبانوں کے فروغ کے لئے سرگرم رہتے ہیں۔
ان کے سراہے جانے والے ادبی کاموں میں دوکتابیں شامل ہیں جسے راج کمل پرکاشن نے شائع کیا ہے پہلا شعری مجموعہ 2007 میں "آمین" کے نام سے شائع ہوا اوراب تک اس کے پانچ ایڈیشن منظرعام پرآچکے ہیں اوردوسرا 2012 میں کہانیوں کا مجموعہ "آفرین" کے نام سے شائع ہوا اس کتاب کے بھی دوایڈیشن اب تک منظرعام پرآ چکے ہیں۔
ان کی کتاب "آفرین" کا رسم اجرا جوہانسبرگ، جنوبی افریقہ میں عالمی ہندی کانفرنس میں ہوا جسے پڑھ کر قارئین اور ناقدین کی طرف سے خوب پذیرائی ملی۔
ہریش نول نے نوبھارت ٹائمز کے لیے لکھتے ہوئے اس کتاب کو 2013 کی 13 مقبول ترین کتابوں کی فہرست میں شمار کیا تھا۔
انہوں نے زبان و ادب کے حوالے سے امریکہ، انگلینڈ، روس، کویت، بحرین، قطر، جنوبی افریقہ اور متحدہ عرب امارات سمیت مختلف ممالک کا سفر کیا اور لوگوں کو اپنی شاعری سے متاثرکیا ۔ان کی کتابوں کا روسی، گجراتی، مراٹھی، اردو، میتھلی زبانوں میں بھی ترجمہ ہوا ہے۔
انہوں نے اردو ہندی زبان و ادب کے بلند پایہ ادیبوں اور شاعروں کا ٹی وی انٹرویوسیریزبزم خاص " ایک ملاقات" کے نام سے کیا ہے جن میں جاوید اختر، فرحت احساس، شین کاف نظام، ادے پرتاپ سنگھ، اظہرعنایتی صاحب کے نام شامل ہیں۔
ان کی نظموں اور غزلوں کو مہشور گلوکاروں نے اپنی آواز دی ہے جس میں نمایاں نام جگجیت سنگھ، پنکج اداس، جاوید علی، استاد رشید خان، اورامیتابھ بچن کے ہیں۔
انہوں نے آج تک، انڈیا ٹی وی، اور دوردرشن جیسی میڈیا تنظیموں کے ساتھ تقریباً 15 سال تک پرنٹ اور ٹیلی ویژن صحافی کے طور پر کام کیا۔ اور 1990 کی دہائی میں انڈیا ٹوڈے اور دیگر اخبارات کے لیے فری لانسنگ شروع کی۔ 2005 میں انڈیا ٹی وی کے ساتھ ٹی وی صحافت کا آغاز کیا اور 2007 میں"آج تک" کے ساتھ تہذیب، کھیل، سیاست پر اہم ٹی وی پروگرام پیش کیے۔
انہوں نے 2011 میں آئی فلم "پتنگ" کے لیے گیت لکھے جس کے ہدایت کارپرشانت بھارگوا تھے اس کے بعد 2014 کی دستاویزی فلم"کانٹ ٹیک دس شٹ اینیمور" اورپھر 2018 میں آئی تھرلر فلم ووڈکا ڈائریز کے گیت بھی لکھے۔ اور اس کے بعد بالی ووڈ میں بننے والی بہت سی فلموں کے نغمات لکھتے رہے اور یہ کام ابھی بھی جاری و ساری ہے۔
سال 2009 میں ان کی کتاب "آمین" کے لئے ان کو مدھیہ پردیش ساہتیہ اکادمی ایوارڈ، دشینت کمار ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔
اور پھر2009 میں ان کو ہیمنت فاؤنڈیشن کی طرف سے ان کی کتاب "آمین" کے لیے ہیمنت میموریل پوئٹری ایوارڈ سے نوازا گیا۔
سال 2011 میں ان کو بھارت مترا منڈل، ماسکو، روس کی طرف سےان کے کام "آمین" جس کا روسی زبان میں بھی ترجمہ ہوا ہے، کے لیے بین الاقوامی پشکن ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ان کو یہ ایوارڈ شاعرالیگزینڈرسینکیوچ نے دیا تھا۔
اپریل 2014 میں واشنگٹن، امریکہ میں ہندی غزل میں نمایاں خدمات کے لیے بین الاقوامی ہندی ایسوسی ایشن نے بین الاقوامی ہندی ایوارڈ سے نوازا۔
نومبر 2015 میں برطانیہ کے ہاؤس آف کامنزمیں ایک برطانوی ثقافتی تنظیم کتھا یوکے نے ہندی غزل ایوارڈ سے نوازا۔
مئی 2015 میں سال 2014 کے لیے دشینت کماراسمارک پانڈولپی سنگھرالیا بھوپال، کے ذریعہ "راشٹریہ دشینت کمار النکرن" ایوارڈ سےسرفراز کیا گیا۔
سال 2017 ان کومیں شاعری کے لیے فراق گورکھپوری ایوارڈ بھی دیا گیا۔
پھر 2018 میں ان کو مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی، محکمہ ثقافت، مدھیہ پردیش کی طرف سےسنبھولال سخن ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔