Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Aasi uldani's Photo'

آسی الدنی

1893 - 1946 | لکھنؤ, انڈیا

لکھنؤ کے ممتاز شاعر اور عالم، داغ اور ناطق گلاوٹھی کے شاگرد۔ غالب اور حافظ کے کلام کی شرح و ترجمہ کیا۔ اس کے علاوہ ہندوستان کی قدیم شاعرات کا تذکرہ بھی مرتب کیا

لکھنؤ کے ممتاز شاعر اور عالم، داغ اور ناطق گلاوٹھی کے شاگرد۔ غالب اور حافظ کے کلام کی شرح و ترجمہ کیا۔ اس کے علاوہ ہندوستان کی قدیم شاعرات کا تذکرہ بھی مرتب کیا

آسی الدنی کا تعارف

تخلص : 'آسی'

اصلی نام : عبدالباری

پیدائش :میرٹھ, اتر پردیش

وفات : 10 Jan 1946 | لکھنؤ, اتر پردیش

اپنی حالت کا خود احساس نہیں ہے مجھ کو

میں نے اوروں سے سنا ہے کہ پریشان ہوں میں

آسی الدنی
نام عبدالباری،آسی تخلص۔پہلا تخلص عاصی۔ ۱۸۹۳ء میں الدن، تحصیل ہاپوڑ، ضلع میرٹھ میں پیدا ہوئے۔ فارسی اور عربی کی تعلیم حاصل کی۔ مولانا محمد حسن محدث دیوبندی سے بھی بعض کتب حدیث وفقہ کا استفادہ کیا۔ ۱۹۰۸ء میں دہلی میں حکیم نواب جان سے کتب طب پڑھیں اور ان کے مطب میں نسخہ نویسی بھی کرتے رہے۔ ۱۹۱۲ء میں دفتر اخبار’’ہمدرد‘‘ دہلی میں کام کرتے رہے۔۱۹۱۰ء میں ناطق گلاوٹھی کے شاگرد ہوئے۔ ناطق نے سب سے پہلے ان کے تخلص میں اصلاح فرمائی یعنی ’عاصی‘ کے بجائے ’آسی‘ تجویز کیا۔ دسمبر ۱۹۱۳ء میں لکھنؤ چلے آئے اور مستقل سکونت یہیں اختیار کی۔ انھوں نے دو غزلوں پر براہ راست داغ سے بھی اصلاح لی تھی۔ آسی نے تمام صنف سخن میں طبع آزمائی کی۔ ان کی تصانیف کی تعداد تیس سے زیادہ ہے۔ شرح دیوان غالب، ترجمہ وشرح دیوان حافظ، شرح تحفۃ الحراقین ، لخت اردو، تذکرہ خندۂ گل( ظریف شاعروں کا تذکرہ) ان کی مشہور کتابیں ہیں۔ شعراء کی کافی تعداد نے آپ سے کسب فن کیا۔ ان میں شوکت تھانوی، شہید بدایونی، مجروح سلطان پوری قابل ذکر ہیں۔ ۱۰؍جنوری ۱۹۴۶ء کو آسی الدنی لکھنؤ میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے