ابرار مجیب(اصل نام : محمد ابرار) جھاڑکھنڈ ،جمشیدپور میں پیدا ہوئے۔انہوں نے میکانیکل انجینئرنگ کی جو ان کی معاش کی بیناد بنا۔ انہوں نے جمشیدپور ٹاٹا اسٹیل میں تیرہ برس کام کیا اور اسی فیلڈ میں پندرہ سال سعودی عرب میں ملازمت کی۔ انہوں نے اردو ادب میں ایم اے بھی کیا۔ ابرار مجیب کی پہلی کہانی‘‘ کہانیوں کی کہانی’’کے عنوان سے ۱۹۸۲ میں شائع ہوئی او ر اس کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے مختلف ادبی رسالوں میں ان کی کہانیاں شائع ہوتی رہیں۔ ان کی کہانیوں کا پہلا مجموعہ ”رات کا منظر نامہ“ ۲۰۱۵ میں شائع ہوا۔ ایک تازہ مدینے کی تلاش کے عنوان سے ان کا ناول شائع ہونے والا ہے ۔ اس کے علاوہ تنقیدی کتاب بھی زیر طبع ہے ۔