فاصلے ایسے بھی ہوں گے یہ کبھی سوچا نہ تھا
سامنے بیٹھا تھا میرے اور وہ میرا نہ تھا
نام فصیح الدین اور تخلص عدیم تھا۔ یکم اگست ۱۹۴۶ء کو فیروزپور(بھارت) میں پیدا ہوئے۔ فیصل آباد میں نشوونما ہوئی۔ ۱۹۷۰ء میں لاہور آگئے۔ ان کا کلام ادبی جریدوں میں باقاعدگی سے چھپنے لگا۔ اس دوران انھوں نے ریڈیو اورٹی وی کے لیے گیت لکھے۔ بعدازاں وہ راول پنڈی منتقل ہوگئے۔ ۲۰۰۱ء میں اپنے عزیز اورممتاز شاعر افتخار نسیم کے پاس امریکا چلے گئے۔ وہ طویل عرصے سے عارضہ قلب میں مبتلا تھے۔ ان کا بائی پاس آپریشن ہوچکا تھا ۔وہ۵؍نومبر۲۰۰۱ء کو شکاگو میں انتقال کرگئے اور وہیں سپردخاک کردیے گئے۔ ان کی تصانیف کے چند نام یہ ہیں: ’’ترکش‘، ’مکالمہ‘، ’چہرہ تمہارا یاد رہتا ہے‘، ’فاصلے ایسے بھی ہوں گے‘، ’بہت نزدیک آتے جارہے ہو‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:384