Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

عادل زیدی

عادل زیدی کے اشعار

107
Favorite

باعتبار

مات کھائی ہے اکثر شاہ نے پیادے سے

فرق کچھ نہیں پڑتا تاج اور لبادے سے

اپنے رسم و رواج کھو بیٹھے

باقی اب خاندان میں کیا ہے

حال پوچھتے کیا ہو قصہ مختصر یہ ہے

گھر نہ بن سکا اب تک جو مکاں بنایا تھا

وار پشت پر کرکے کیا ملا تمہیں آخر

ایک پل میں کھو بیٹھے اعتبار جتنا تھا

آنکھ لگنے نہ پائی سحر ہو گئی

زندگی بے ارادہ بسر ہو گئی

یہ صحن ارض حرم ہے بہ احتیاط قدم

بہت قریب خدا ہے ذرا سنبھل کے چلو

گھٹائیں کھل کے برسیں تھیں چڑھے تھے دل کے دریا بھی

چڑھے دریاؤں کا اک دن اترنا بھی ضروری تھا

جب بھی آنکھ لگے میں دیکھوں ایک سہانی صورت

دیوی تھی وہ روپ کی رانی یا پتھر کی مورت

وہ جس سے میری ذات میں بکھری تھی روشنی

وہ خواب وہ خیال وہ پیکر نہیں رہا

وہ جس کے ہونے سے اپنے تھے صبح و شام عدیلؔ

گیا وہ روٹھ کے مجھ سے تو گھر عجب سا لگا

فکر رسا پہ جس کی کھلیں آسماں کے راز

ایسا کوئی عدیلؔ قد آور نہیں رہا

Recitation

بولیے