عفیف سراج
غزل 18
نظم 3
اشعار 18
اس قدر ڈوبے گناہ عشق میں تیرے حبیب
سوچتے ہیں جائیں گے کس منہ سے توبہ کی طرف
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
بستی تمام خواب کی ویران ہو گئی
یوں ختم شب ہوئی سحر آسان ہو گئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
بہت شگفتہ و رنگین گفتگو ہے سراجؔ
چمن میں بات تری رنگ و بو سے کھیلے گی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
خواب آلود نگاہوں سے یہ کہتا گزرا
میں حقیقت تھا جو تعبیر میں رکھا گیا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
میں حکایت دل بے نوا میں اشارت غم جاوداں
میں وہ حرف آخر معتبر جو لکھا گیا نہ پڑھا گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے