افضال نوید
غزل 20
اشعار 19
ایام کے غبار سے نکلا تو دیر تک
میں راستوں کو دھول بنا دیکھتا رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
رہتی ہے شب و روز میں بارش سی تری یاد
خوابوں میں اتر جاتی ہیں گھنگھور سی آنکھیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
سحر کی گونج سے آوازۂ جمال ہوا
سو جاگتا رہا اطراف کو جگائے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
میں نے بچپن کی خوشبوئے نازک
ایک تتلی کے سنگ اڑائی تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
خالی ہوا گلاس نشہ سر میں آ گیا
دریا اتر گیا تو سمندر میں آ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے