Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

آغا حجو شرف

1812 - 1887

لکھنؤ کے اہم کلاسیکی شاعر، آتش کے شاگرد، شاہی خاندان کے قریب رہے، لکھنؤ پر لکھی اپنی طویل مثنوی ’افسانۂ لکھنؤ‘ کے لیے معروف

لکھنؤ کے اہم کلاسیکی شاعر، آتش کے شاگرد، شاہی خاندان کے قریب رہے، لکھنؤ پر لکھی اپنی طویل مثنوی ’افسانۂ لکھنؤ‘ کے لیے معروف

آغا حجو شرف کا تعارف

تخلص : 'حجو'

اصلی نام : سید جلال الدین حیدر خاں

پیدائش :لکھنؤ, اتر پردیش

آمد آمد ہے ترے شہر میں کس وحشی کی

بند رہنے کی جو تاکید ہے بازاروں کو

سیادت حسن سید جلال الدین حیدر خاں نام، عرفیت آغاحجو، شرف تخلص۔ تقریباً ۱۸۱۲ء میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ خواجہ حیدر علی آتش کے شاگرد تھے۔میرزا حامد علی کو کب، ولی عہد واجد علی شاہ کے خسر تھے۔ ۶۴۔۱۸۶۳ء میں جب کہ اودھ کا خاندان شاہی اپنی اقبال کی داستان ختم کرچکا تھا اور کلکتے کے مٹیا برج میں قیام پذیر تھا، یہ بھی ولی عہد کے ہمراہ وہاں موجود تھے۔ ۱۸۸۷ء سے قبل وفات پاگئے۔ آغا حجو شرف سے تین تصانیف یادگار ہیں۔ ’’شکوۂ فرنگ‘‘، ’’افسانۂ لکھنؤ‘‘ اور ’’دیوان اشرف‘‘۔

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے