Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ahmad Faraz's Photo'

احمد فراز

1931 - 2008 | اسلام آباد, پاکستان

بے انتہا مقبول پاکستانی شاعر، اپنی رومانی اوراحتجاجی شاعری کے لئے مشہور

بے انتہا مقبول پاکستانی شاعر، اپنی رومانی اوراحتجاجی شاعری کے لئے مشہور

احمد فراز کے آڈیو

غزل

آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے_گا

نعمان شوق

آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے_گا

احمد فراز

اب اور کیا کسی سے مراسم بڑھائیں ہم

نعمان شوق

اب شوق سے کہ جاں سے گزر جانا چاہیئے

خالد مبشر

اب کیا سوچیں کیا حالات تھے کس کارن یہ زہر پیا ہے

نعمان شوق

اب کے تجدید_وفا کا نہیں امکاں جاناں

نعمان شوق

اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں

اقبال بانو

اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں

نعمان شوق

ابھی کچھ اور کرشمے غزل کے دیکھتے ہیں

نعمان شوق

اس سے پہلے کہ بے_وفا ہو جائیں

نعمان شوق

اس قدر مسلسل تھیں شدتیں جدائی کی

نعمان شوق

اس قدر مسلسل تھیں شدتیں جدائی کی

احمد فراز

اس نے سکوت_شب میں بھی اپنا پیام رکھ دیا

نعمان شوق

اس کو جدا ہوئے بھی زمانہ بہت ہوا

نعمان شوق

ایسے چپ ہیں کہ یہ منزل بھی کڑی ہو جیسے

نعمان شوق

پھر اسی رہ_گزار پر شاید

نعمان شوق

پیام آئے ہیں اس یار_بے_وفا کے مجھے

نعمان شوق

پیچ رکھتے ہو بہت صاحبو دستار کے بیچ

نعمان شوق

تجھ سے مل کر تو یہ لگتا ہے کہ اے اجنبی دوست

نعمان شوق

تجھے ہے مشق_ستم کا ملال ویسے ہی

نعمان شوق

ترس رہا ہوں مگر تو نظر نہ آ مجھ کو

نعمان شوق

تڑپ اٹھوں بھی تو ظالم تری دہائی نہ دوں

نعمان شوق

تیری باتیں ہی سنانے آئے

نعمان شوق

تیرے قریب آ کے بڑی الجھنوں میں ہوں

نعمان شوق

جان سے عشق اور جہاں سے گریز

احمد فراز

جان سے عشق اور جہاں سے گریز

نعمان شوق

جب بھی دل کھول کے روئے ہوں_گے

نعمان شوق

جب تجھے یاد کریں کار_جہاں کھینچتا ہے

نعمان شوق

جب تری یاد کے جگنو چمکے

خالد مبشر

جب ہر اک شہر بلاؤں کا ٹھکانہ بن جائے

خالد مبشر

جب یار نے رخت_سفر باندھا کب ضبط کا پارا اس دن تھا

نعمان شوق

جز ترے کوئی بھی دن رات نہ جانے میرے

نعمان شوق

جس سمت بھی دیکھوں نظر آتا ہے کہ تم ہو

جاوید نسیم

جس سمت بھی دیکھوں نظر آتا ہے کہ تم ہو

نعمان شوق

جس سے یہ طبیعت بڑی مشکل سے لگی تھی

نعمان شوق

جسم شعلہ ہے جبھی جامۂ_سادہ پہنا

نعمان شوق

جو بھی درون_دل ہے وہ باہر نہ آئے_گا

نعمان شوق

جو غیر تھے وہ اسی بات پر ہمارے ہوئے

نعمان شوق

جو قربتوں کے نشے تھے وہ اب اترنے لگے

نعمان شوق

چاک_پیراہنیٔ_گل کو صبا جانتی ہے

نعمان شوق

دل بدن کا شریک_حال کہاں

نعمان شوق

دل منافق تھا شب_ہجر میں سویا کیسا

نعمان شوق

دل_گرفتہ ہی سہی بزم سجا لی جائے

احمد فراز

دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا

نعمان شوق

دکھ فسانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں

احمد فراز

دکھ فسانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں

نعمان شوق

رات کے پچھلے پہر رونے کے عادی روئے

نعمان شوق

رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ

فہد حسین

رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ

مہدی حسن

رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ

احمد فراز

زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے

نعمان شوق

ساقیا ایک نظر جام سے پہلے پہلے

نعمان شوق

سبھی کہیں مرے غم_خوار کے علاوہ بھی

نعمان شوق

سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے

احمد فراز

سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے

خالد مبشر

سکوت_شام_خزاں ہے قریب آ جاؤ

نعمان شوق

شعلہ تھا جل_بجھا ہوں ہوائیں مجھے نہ دو

نعمان شوق

شعلہ تھا جل_بجھا ہوں ہوائیں مجھے نہ دو

مہدی حسن

عاشقی میں میرؔ جیسے خواب مت دیکھا کرو

نعمان شوق

عجب جنون_مسافت میں گھر سے نکلا تھا

نعمان شوق

عشق نشہ ہے نہ جادو جو اتر بھی جائے

نعمان شوق

غنیم سے بھی عداوت میں حد نہیں مانگی

نعمان شوق

فقیہ_شہر کی مجلس سے کچھ بھلا نہ ہوا

نعمان شوق

قامت کو تیرے سرو صنوبر نہیں کہا

نعمان شوق

قرب_جاناں کا نہ مے_خانے کا موسم آیا

نعمان شوق

قربت بھی نہیں دل سے اتر بھی نہیں جاتا

نعمان شوق

گلہ فضول تھا عہد_وفا کے ہوتے ہوئے

نعمان شوق

گماں یہی ہے کہ دل خود ادھر کو جاتا ہے

خالد مبشر

مثال_دست_زلیخا تپاک چاہتا ہے

احمد فراز

مثال_دست_زلیخا تپاک چاہتا ہے

نعمان شوق

مزاج ہم سے زیادہ جدا نہ تھا اس کا

نعمان شوق

مستقل محرومیوں پر بھی تو دل مانا نہیں

نعمان شوق

منتظر کب سے تحیر ہے تری تقریر کا

نعمان شوق

میں تو مقتل میں بھی قسمت کا سکندر نکلا

احمد فراز

نوحہ_گروں میں دیدۂ_تر بھی اسی کا تھا

نعمان شوق

نہ تیرا قرب نہ بادہ ہے کیا کیا جائے

خالد مبشر

نہ حریف_جاں نہ شریک_غم شب_انتظار کوئی تو ہو

اقبال بانو

نہ حریف_جاں نہ شریک_غم شب_انتظار کوئی تو ہو

نعمان شوق

نہیں کہ نامہ_بروں کو تلاش کرتے ہیں

نعمان شوق

وحشتیں بڑھتی گئیں ہجر کے آزار کے ساتھ

احمد فراز

وفا کے باب میں الزام_عاشقی نہ لیا

نعمان شوق

کروں نہ یاد مگر کس طرح بھلاؤں اسے

نعمان شوق

کروں نہ یاد مگر کس طرح بھلاؤں اسے

فہد حسین

کسی جانب سے بھی پرچم نہ لہو کا نکلا

نعمان شوق

کشیدہ سر سے توقع عبث جھکاؤ کی تھی

نعمان شوق

کٹھن ہے راہ_گزر تھوڑی دور ساتھ چلو

نعمان شوق

کہا تھا کس نے کہ عہد_وفا کرو اس سے

نعمان شوق

کیا ایسے کم_سخن سے کوئی گفتگو کرے

نعمان شوق

کیوں نہ ہم عہد_رفاقت کو بھلانے لگ جائیں

نعمان شوق

ہر ایک بات نہ کیوں زہر سی ہماری لگے

نعمان شوق

ہر کوئی دل کی ہتھیلی پہ ہے صحرا رکھے

نعمان شوق

ہم بھی شاعر تھے کبھی جان_سخن یاد نہیں

احمد فراز

ہوئی ہے شام تو آنکھوں میں بس گیا پھر تو

نعمان شوق

ہوا کے زور سے پندار_بام_و_در بھی گیا

نعمان شوق

یوں تو پہلے بھی ہوئے اس سے کئی بار جدا

نعمان شوق

یوں_ہی مر مر کے جئیں وقت گزارے جائیں

خالد مبشر

یہ بے_دلی ہے تو کشتی سے یار کیا اتریں

نعمان شوق

یہ شہر سحر_زدہ ہے صدا کسی کی نہیں

احمد فراز

یہ طبیعت ہے تو خود آزار بن جائیں_گے ہم

نعمان شوق

یہ عالم شوق کا دیکھا نہ جائے

نعمان شوق

یہ میں بھی کیا ہوں اسے بھول کر اسی کا رہا

نعمان شوق

یہ کیا کہ سب سے بیاں دل کی حالتیں کرنی

نعمان شوق

نظم

اے میرے سارے لوگو

احمد فراز

خوابوں کے بیوپاری

احمد فراز

ہچ_ہائیکر

احمد فراز

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے