احمد ہمیش کے افسانے
اگلا جنم
ایک سطحی سورج چار ارب آدمیوں اور ان کے جانوروں پرندوں کیڑوں اور نبادات پر چمکتا آ رہا ہے۔ ڈھیروں سطحی سورج میکانکی تناسبوں پر ٹمٹما رہے ہیں، یہاں تک کہ دن ختم ہوتا ہے۔ ختم نہیں ہوتا معنی بدل جاتے ہیں۔ رات کوئی تبدیلی نہیں۔ رات کے معنی ان گنت احمقوں کی
روایت
وہ بھی کیا زمانہ تھاجب پوربی علاقے میں لوگوں کے دل چڑیلوں اور پریوں دونوں سے بہ یک وقت آباد ہوا کرتے تھے۔ شیکسپئر علیہ السلام کاذکر صرف انگریزی کی درسی ریڈر میں ہوا کرتا تھا۔ افسوس کج روی کے بارے میں ارشادات عالیہ نہیں پائے جاتے۔ سوائے اس کے کہ اسے نظرانداز
ڈرینج میں گرا ہوا قلم
ایک دستاویزی سیاہ رات کی تاریخ ختم ہوتے ہی جب ہم صبح کو اٹھنے کا ارادہ کرتے ہیں تو پیٹ کی روایتی خرابی ہمیں بستر سے ایک انچ بھی حرکت نہ کرنے پر بے بس کر دیتی ہے۔ اس کے باوجود ہمیں ایک قلم دیاجاتا ہے کہ ہم اس سے آنے والی رات کا ویسا ہی من وعن پروگرام
پاگل کتے کی کھوج
کچھ سال ہوئے ہمارے شہروں میں سے ایک شہر میں بظاہر ایک دن نکلا تھا یا محض اسے باور کرانے کے لئے ایک سویرا بھی ہوا تھا مگر کسی نے یہ فرض کرکے کہ وہ کوئی دن نہیں تھا، وہ کسی دن کا سویرانہیں تھا۔۔۔ شہر کے مرکزی ایریا میں ٹھیک چوراہے پر ایک بلیک بورڈر کھ
سلمیٰ اور ہوا
ابھی اس کرہ میں رات کا سفر جاری ہے۔ یہ واضح ہے مٹی اور پانی کی تمام کوتاہیوں سے ہٹ کر زمین پر ایک ایسا مکان باقی ہے جس کے اوپر سے ہوا سوچ سمجھ کر گزرتی ہے یہ واضح نہیں۔ کیونکہ ہوا کو یہ معلوم ہے کہ اس مکان میں ایک انتہائی اہم وجود رہتا ہے جو کسی چیز
کچھ تھا یا کچھ بھی نہیں تھا
وثوق سے نہیں کہا جا سکتا کہ مسلح یا غیرمسلح تاہم کچھ مرکب ہی سطح لئے بائیں طرف کی لمبوری اینٹوں والے ڈیڑھ مکان کو سمیٹے قدموں کو اوپر چڑھنے کی ترغیب دیتے ہوئے جیسے جاگتے وجود کو آگے ہی آگے لیے جا رہا ہے۔ جبکہ ڈیڑھ منزلہ مکان ایک معمر عورت اور دو نوعمر