خدایا اپنے کن کی لاج رکھ لے
ترا شہکار ضائع ہو رہا ہے
احمد صغیر 5 نومبر، 1990 کو سنت کبیرنگر (بستی) میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم وطن ہی میں حاصل کی۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے لکھنؤ یونیورسٹی میں 2009 میں داخلہ لیا، جہاں سوشل ورک میں بیچلرس اور ماسٹرس کی ڈگری حاصل کی۔ پڑھائی پوری کرنے کے بعد انہوں نے سات برس تک ڈیولپ سیکٹر میں کام کیا۔ بعد اذاں فارما میں تین سال کام کیا۔ آج کل اپنا کاروبار کرتے ہیں۔ لکھنؤ ہی میں سکونت پذیر ہیں۔
وہ ایک با صلاحیت نوجوان شاعر ہیں، جن کی شاعری میں لفظوں کا تضاد، گہرائی، سادگی اور حسّاسیت کا حسین امتزاج ہے۔ ان کی غزلیں محبت، غم، یاس اور زندگی کے مختلف جذباتی پہلوؤں کو نہایت خوبصورتی سے بیان کرتی ہیں۔ وہ انسانی روح کی پیچیدگیوں کو اس طرح پیش کرتے ہیں کہ ہر شعر میں ایک نئی معنوی صورت پیدا ہو جاتی ہے۔ احمد صغیر کی شاعری میں فلسفیانہ باتیں اور جذباتی سچائی کا بے مثال توازن پایا جاتا ہے، جو قاری کو ایک منفرد تجربے سے ہمکنار کرتا ہے۔