تخلص : 'احمد صغیر صدیقی'
اصلی نام : احمد صغیر صدیقی
پیدائش : 20 Aug 1938 | بہرائج, اتر پردیش
آنا ذرا تفریح رہے گی
اک محفل صدمات کریں گے
نام احمد صغیر صدیقی ۲۰؍اگست ۱۹۳۸ء کو بہرائچ (بھارت) میں پیدا ہوئے۔تقسیم ہند کے بعد احمد صغیر پاکستان آگئے۔ کراچی یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ انھیں زرعی ترقیاتی بنیک میں ملازمت مل گئی۔۱۹۹۴ میں ڈپٹی ڈائرکٹر کے عہدے پر پہنچنے کے بعد انھوں نے اختیاری ریٹائرمنٹ لے لی۔ انھیں لکھنے کا شوق لڑکپن سے ہے۔۱۹۵۴ء سے انھوں نے باقاعدہ طور پر لکھنے کا آغاز کیا۔ ابتدا انھوں نے نظموں اور افسانے سے کی۔ دوران ملازمت بھی انھوں نے لکھنے پڑھنے کا شغل جاری رکھا۔ وہ ایک اچھے کہانی نویس، ادیب، نقاد اور شاعرہیں۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:’’کالی کہانیاں‘‘، ’’دنیا کی بہترین کہانیاں‘‘(ترجمہ چار مجموعے)، ’’بوجھو تو جانیں‘‘(منظوم پہیلیوں کی کتاب بچوں کے لیے) ، ’’گوشے اور اجالے‘‘(تنقید)، ’’اطراف‘‘ (شعری مجموعہ)۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:333