Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ahmar Nadeem's Photo'

احمر ندیم

1998 | دلی, انڈیا

غزل کہنے والے اہم نوجوان شاعروں میں شامل، شاعری میں روایات کی پاسداری کے ساتھ ہم عصر شعری و سماجی تقاضوں کا بے باک بیان

غزل کہنے والے اہم نوجوان شاعروں میں شامل، شاعری میں روایات کی پاسداری کے ساتھ ہم عصر شعری و سماجی تقاضوں کا بے باک بیان

احمر ندیم کا تعارف

تخلص : 'احمر'

اصلی نام : ندیم باری

پیدائش : 22 Jan 1998 | سدھارتھ نگر, اتر پردیش

ہم اپنے آپ میں رہتے نہیں ہیں دم بھر کو

ہمارے واسطے دیوار و در کی زحمت کیا

احمر ندیم (ندیم باری) کی  پیدائش 22 جنوری 1998 کو قصبہ اٹوا بازار، ضلع سدھارتھ نگر، اتر پردیش میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم آبائی وطن سے حاصل کرنے کے بعد، اعلیٰ تعلیم کے لیے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا رخ کیا، جہاں سے اردو میں بیچلرز اور ماسٹرز کی ڈگریاں حاصل کیں۔ فی الحال جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بحیثیت ریسرچ اسکالر زیرِ تعلیم ہیں۔

 احمر ندیم کا نام اردو شاعری کی نئی نسل میں ایک ایسی آواز ہے جو اپنے جداگانہ انداز کے باعث پہچانی جاتی ہے۔ ان کی شاعری محض الفاظ کا سنگم نہیں بلکہ ایک ایسا آئینہ ہے جو کلاسیکی روایات کی دلآویز چمک کو ہم عصر شعری حِسِّیَت کے آئینے میں منعکس کرتا ہے۔ ان کے اشعار میں ماضی کی مٹھاس اور حال کی تازگی کا ایسا امتزاج ہے، جو نہ صرف قاری کو متاثر کرتا ہے بلکہ اسے زندگی کے نئے پہلوؤں سے بھی روشناس کراتا ہے۔

 محبت، فلسفہ، اور شناخت جیسے اہم موضوعات ان کی شاعری کے بنیادی محور ہیں۔ تاہم ان موضوعات کی پیشکش میں ان کا طرزِ بیان انفرادیت کا حامل ہے۔ احمر کی غزلیں نہ صرف جذبات کی نزاکت سے معمور ہیں، بلکہ فکر کی گہرائی اور شناخت کی جستجو کے ایسے زاویے بھی لیے ہوئے ہیں، جو قاری کو ایک نئے شعری تجربے سے آشنا کرتے ہیں۔ ان کے ہاں محبت محض ایک جذباتی کیفیت نہیں بلکہ انسانی وجود کے کثیرالجہتی پہلوؤں کی تعبیر ہے، اور فلسفہ ایک ایسی گہرائی کا نام ہے جو کلام میں تہ در تہ معنی پیدا کرتی ہے۔

 احمر ندیم کی شعری زبان ان کے فنکارانہ رویوں کے عین مطابق ہے۔ ہر لفظ اپنی جگہ پر نہ صرف موزوں بلکہ تاثیر میں بھی یکتا ہے۔ ان کی زبان محض دل کو چھونے والی نہیں بلکہ ذہن کے دریچوں کو بھی کھولنے والی ہے۔ ہر مصرعے میں ایک نیا جہان پوشیدہ ہے، ایک نئی کہانی، ایک منفرد منظر۔

 ان کی شاعری روایت اور جدت کے حسین امتزاج کا مثالی نمونہ ہے۔ ان کے اشعار میں ماضی کی لطافت اور حال کی تازگی اس طرح باہم پیوست ہیں کہ قاری حیرت اور مسرت کے درمیان جھولتا رہتا ہے۔ احمر کے ہر شعر میں قاری کو زندگی، محبت، اور خودی کی نئی جہتیں ملتی ہیں۔ وہ اپنے اشعار میں زندگی کے سوالات کو اس نئے پن کے ساتھ پیش کرتے ہیں کہ قاری نہ صرف ان سوالات کی پیچیدگیوں کو سمجھتا ہے بلکہ ان کے جوابات کو بھی اپنے دل کے قریب پاتا ہے۔

 احمر کی شاعری کو صرف محبت، فلسفہ، جذبات اور احساسات کی ترجمانی کہنا ان کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔ یہ شاعری ایک ایسی کائنات کی تخلیق ہے جو قاری کو نہ صرف اپنے آپ سے ملاتی ہے بلکہ اس کے اندر خودی کی نئی پرتیں بھی اجاگر کرتی ہے۔

موضوعات

Recitation

بولیے