احمد معراج کا آبائی وطن بہار کے مردم خیزخطہ سارن کی بستی’اَرنا‘ ہے۔ انھوں نے کلکتہ یونیورسٹی کے مایہ ناز کالج ’مولاناآزاد کالج‘ سے گریجویشن، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی سے امتیازی نمبروں سے ایم۔ اے اوربی۔ ایڈ اورناگپور یونیورسٹی سے بی۔ پی۔ ایڈکی ڈگری حاصل کی۔ ’سیدمنظرامام :شخصیت اور ادبی کارگزاریاں ‘ کے موضوع پرللت نارائن متھلا یونیورسٹی، دربھنگہ، بہار سے انھیں ڈاکٹریٹ کی سند تفویض کی گئی، جس میں انھوں نے سید منظر امام کی شخصیت، صحافتی دروبست، منظوم اور ان کی منثورادبی فعالیت کا احاطہ کیاہے۔
انھوں نے بھاگل پورفسادسے متعلق یک موضوعی چونسٹھ نظموں کے مجموعے ’آنکھوں دیکھی‘کے حوالے سے اکابرینِ ادب کی تحریروں کو مرتب کیا ہے۔یہ کتاب 2016میں’ آنکھوں دیکھی :تجزیہ‘ کے نام سے شایع ہوئی، جس پر بہار اردو اکادمی نے انھیں انعام سے نوازا۔
ان کا پہلا شعری مجموعہ’’صحرائے جنوں‘‘2022میں عرشیہ پبلی کیشنز، دہلی کے زیر اہتمام شایع ہوا۔
احمد معراج کا شمار نئی نسل کے اہم شعرا میں ہوتا ہے، جنھوں نے اپنی شاعری کو اپنے داخلی محسوسات کی آماجگاہ بنایا ہے۔کلاسیکی شعری روایت سے اخذ و استفادے نے انھیں گردوپیش میں پھیلی کائنات کے ازلی رنج و الم اور جمال و انبساط کو جدید لب و لہجے میں بیان کرنے کی وہ قوت دی ہے، جس سے وہ نئے شعری آفاق کے سفرپر گامزن ہیں۔ ان کی شاعری میں شورنہیں فکری التفات کے کنایے ملتے ہیں۔