اس کو نہ سوچیے کہ ستم یا کرم ہوا
خنجر اٹھائیے سر تسلیم خم ہوا
احسان شاہ جہاں پوری
نام ابوالاعجاز منشی احسان علی خاں، تخلص احسان۔ ۱۸۵۷ء میں اوٹا ضلع بریلی میں پیدا ہوئے۔ ان کے والدین شاہ جہاں پور چلے آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کی۔ احسان صاحب کی تعلیم وتربیت یہیں ہوئی۔ سولہ برس کی عمر میں طبیعت شعرو سخن کی طرف مائل ہوئی اور حافظ انصار احمد تائبؔ سے اصلاح لینی شروع کی۔ بعد میں جلال لکھنوی کی شاگردی اختیار کی۔ ۱۸۸۴ء میں روزگار کی تلاش میں گورکھپور پہنچے اور محکمہ بندوبست میں ملازم ہوگئے۔ ۱۸۹۰ء میں سند مختاری حاصل کی اور وطن آکر عدالت فوجداری اور کلکٹری میں مختاری شروع کی۔ بعد ازاں دکن جاکر داغ کے شاگرد ہوئے۔ ’’خم کدۂ خیال‘‘ ۱۸۹۲ء میں شائع ہوا۔ ۲۸؍جون ۱۹۱۴ء کو انتقال کرگئے۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد اول)،محمد شمس الحق،صفحہ:231