جب تشنگی بڑھی تو مسیحا نہ تھا کوئی
جب پیاس بجھ گئی تو سمندر ملا مجھے
نام سید اختر علی اور تخلص اخترہے۔۱۹۵۸ء میں ٹنڈوآدم(سندھ) میں پیدا ہوئے۔ بچپن لانڈھی،کراچی میں گزرا۔ ان کے والد جوہر سعید ی ملک کے ایک قادر الکلام شاعر تھے۔ اختر سعیدی کا تعلق بہ اعتبار ’’سعیدی‘‘ خانوادہ بسمل سعیدی، درد سعیدی وغیرہ شعرا سے ہے۔ اختر سعیدی کو کتب بینی اور شاعری کا شوق خاندانی ماحول میں ہوا۔ انھوں نے اسی کی دہائی میں پہلا مشاعرہ پڑھا۔ ابتدا میں جناب اسماعیل انیس سے اصلاح لی، بعد میں اپنے والد جوہر سعیدی کے باقاعدہ شاگرد ہوگئے۔ اختر سعیدی کی عملی زندگی کا آغاز ۱۹۷۸ء میں روزنامہ ’’جسارت‘‘ کراچی کی ہفتہ وار ادبی ڈائری’’روشنیوں کا شہر‘‘ سے ہوا۔ یہ کم وبیش پانچ سال جاری رہا۔۱۹۸۴ء میں روزنامہ’’حریت‘‘ سے منسلک ہوگئے۔۱۹۸۵ء سے تا حال ’’جنگ‘‘ کراچی سے وابستہ ہیں۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:’’چراغ جلنے تک‘‘، ’’فراق سے وصال تک‘‘، ’’ہوا، چراغ ، آئینہ‘‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:433