شام آئے اور گھر کے لیے دل مچل اٹھے
شام آئے اور دل کے لیے کوئی گھر نہ ہو
اخترعثمان ایک مشہور شاعر،محقق اور نقاد ہیں۔وہ 4اپریل 1969 کو پیدا ہوئے.وہ کئی زبانوں پرعبور رکھتے ہیں اور ان میں بہت کچھ لکھ بھی چکے ہیں۔خصوصًا اردو، فارسی، پنجابی، پوٹھوہاری اور ہندی زبانوں کو انہوں نے وسیله اظهار بنایا ہے۔ انہوں نے تقریبا ہر اصناف سخن میں طبع آزمائی کی ہے اور مرثیہ نگاری میں بھی اپنی ایک الگ شناخت رکھتے ہیں.
ان کی بہت سی کتابیں منظر عام پر آ چکی ہیں جن میں شعری مجموعے، تنقیدی مضامین. اور منظوم تراجم شامل ہیں ان کتابوں کے اسما مندرجہ ذیل ہیں.
قلمرو (شاعری)
ہمکلام (شاعری)
کچھ بچا لائے ہیں (شاعری)
ابد تاب (شاعری)
ستارہ ساز (شاعری)
تراش خراش (تنقید)
صد پارہ (فارسی غزلیں)
چنیدہ (اردو کی پچاس کلاسیکی غزلوں کا منظوم فارسی ترجمہ)
اشک آباد (مرثیے)
بھجن رس (ہندی بھجن)
دیوان میر فارسی (مرتبہ)
زبان شیشہ (عمر خیام کی رباعیات کا منظوم اردو ترجمہ)
عالمی ادب (دیگر زبانوں کی شاعری کا منظوم اردو ترجمہ)