امیرحمزہ اعظمی بنکروں کے شہر مئو ناتھ بھنجن کے محلہ مغل پورہ میں ۱۹۶۲ئ میں پیدا ہوئے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم مدرسہ مفتاح العلوم، مئو اور مدرسہ دارالعلوم ، مئو میں حاصل کی، لیکن بچپن میں ماں کا انتقال ہوجانے کے بعد گھریلو کشمکش کا شکارہوکر کانپور جا پہنچے، وہاں جامع العلوم، پٹکا پور میں داخلہ لیا، لیکن وہاں کی فضا بھی راس نہ آسکی۔ مدرسہ سے ترک تعلیم کے بعد ’’پیغام‘‘ کے نیوز ریڈر کا عہدہ سنبھالا، شعر و ادب سے دلچسپی کچھ زیادہ ہوئی، خان محبوب طرازی وغیرہ کا حلقہ نصیب ہوا اور رفتہ رفتہ شعور ادب جِلا پانے لگا۔آپ نے نہ صرف کارگاہ شعر میں قدم رکھا، بلکہ افسانوی دنیا میں بھی اپنی پہچان بنانے کی کوشش کی اور آل انڈیا ریڈیو گورکھپور سے آپ کے کئی ایک افسانے نشر بھی ہوئے۔ مختلف اخبارات میں مزاحیہ کالمز لکھتے رہے۔ ااب تک چار تصانیف منظر عام پر آچکی ہیں، جن میں ’’وارث اور محبت‘‘، ’’مٹھی بھر سچ‘‘، ’’کچی فصلیں‘‘ اور ’’آخری کنکر ‘‘شامل ہیں۔