جناب انور تاباں صاحب نےصرف آٹھ نو سال کی عمر میں شعر کہنا شروع کر دی تھی اور تقریباً ساٹھ سال کے شعری سفر کے بعد بھی وہ یہی کہتے رہے کہ:
یہی غم روز و شب کھاتا ہے مجھکو
کی اب تک کچھ نہیں آتا ہے مجھکو
انور تاباں صاحب نے ابتدائی تعلیم سہارن پور سے ہی حاصل کی پھر علی گڑھ مسلم یونویرسٹی سے لا کی ڈگری حاصل کی ۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ان کے فن اور شعر و سخن کو مزید پرواز ملی۔انور صاحب ہمیشہ ہی اپنی شاعری میں قدیم اور جدید تقاضوں کے درمیان توازن برقرار رکھا۔انہوں نے ہندوستان کے مختلف شہروں میں کئی کل ہند مشاعرہ میں شرکت کے علاوہ بیرون ملک پاکستان اور یو اے ای میں بھی مشاعروں میں شرکت کی ہے۔ان کی چار کتابیں شائع ہو چکی ہیں:
سرور غم
پرواز آگہی
لفظوں کے پیرہن
گل بکف
تاباں صاحب کی ہمیشہ بس یہی دعا رہی:
تکبر خود ستائش سے ہے بچنا
میرے مولا مجھے ادنی ہی رکھنا