آصف شفیع کا تعارف
آصف شفیع 29 اکتوبر 1973ء کو ڈاہرانوالہ میں پیدا ہونے والے آصف شفیع اردو ادب کے ایک ممتاز و معروف شاعر ہیں جو اِن دنوں دوحہ، قطر میں مقیم ہیں۔ پیشے کے لحاظ سے انجینئر ہونے کے باوجود اُنہوں نے شاعری کو نہ صرف اپنا جذبہ بنایا بلکہ اسے ایک قابلِ قدر فنی اظہار بھی بخشا۔
آصف شفیع کے چھ شعری مجموعے — ’’ذرا جو تم ٹھہر جاتے‘‘، ’’ترے ہمراہ چلنا ہے‘‘، ’’کوئی پھول دل میں کھلا نہیں‘‘، ’’جدا ہونا ہی پڑتا ہے‘‘، اور پنجابی شاعری کا مجموعہ ’’پیار سزاواں‘‘ — قارئین اور ناقدین دونوں سے داد سمیٹ چکے ہیں۔ ان کی شاعری کا ایک انتخاب انگریزی میں ’’Stranger for Centuries‘‘ کے عنوان سے ڈاکٹر سلیم احمد صدیقی کے ترجمے کے ساتھ منظرِ عام پر آیا۔آصف شفیع نے محض تخلیق پر اکتفا نہیں کیا بلکہ اردو شاعری کے انتخاب اور تدوین میں بھی گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ ان کا مرتب کردہ انتخاب ’’روشن غزلیں‘‘ اردو غزل کے نمایاں نمونوں پر مشتمل ہے، جب کہ پاکستان کی پندرہ معروف شاعرات کے کلام پر مبنی انتخاب ’’وہ تو خوشبو ہے‘‘ اُن کی تنقیدی و انتخابی بصیرت کا آئینہ دار ہے۔
حال ہی میں اُن کی منتخب شاعری کا مجموعہ ’’کبھی وقت ملے تو آ جاؤ‘‘ کے عنوان سے شائع ہوا ہے، جو ان کے فکری و فنی سفر کا نچوڑ ہے۔
آصف شفیع اپنے دل نشیں اندازِ بیان، زندگی کی باریکیوں پر گہری نظر، اور زبان و بیان کے سلیقے کی بدولت اردو شاعری میں ایک منفرد شناخت رکھتے ہیں۔