اظہرنقوی
غزل 13
اشعار 19
اک میں کہ ایک غم کا تقاضا نہ کر سکا
اک وہ کہ اس نے مانگ لئے اپنے خواب تک
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ایک اک سانس میں صدیوں کا سفر کاٹتے ہیں
خوف کے شہر میں رہتے ہیں سو ڈر کاٹتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ایک ہنگامہ سا یادوں کا ہے دل میں اظہرؔ
کتنا آباد ہوا شہر یہ ویراں ہو کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
عجب حیرت ہے اکثر دیکھتا ہے میرے چہرے کو
یہ کس نا آشنا کا آئنے میں عکس رہتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کل شجر کی گفتگو سنتے تھے اور حیرت میں تھے
اب پرندے بولتے ہیں اور شجر خاموش ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے