بدر منیر کا تعارف
ڈاکٹر بدر منیر(بدر منیر الدین)یکم ستمبر ۱۹۶۴ء کو واد ئ سون ضلع خوشاب میں پیدا ہوئے۔میٹرک گورنمنٹ ٹیکنیکل ہائی سکول جوہر آباد خوشاب،بی اے ایف جی سرسید کالج راولپنڈی اور ایم اے اردو گورنمنٹ کالج لاہور سے کیا۔ جی سی لاہورمیں مجلہ ’’راوی‘‘ کے مدیر رہے۔بعد ازاں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد سے ایم فل اردو اور گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور سے پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی۔۱۹۸۹ء میں گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج جوہر آباد میں بطورلیکچرار تعیناتی ہوئی اور اب بطور ایسو سی ایٹ پروفیسر تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ڈاکٹر بدر منیر کا شمار ملک کے معروف سنجیدہ و مزاح گو شعراء میں ہوتا ہے۔پی ٹی وی اور دیگر چینلز کے بہت سے مزاحیہ مشاعروں میں شریک ہوچکے ہیں۔ان کی شخصیت اور فن کے حوالے سے متعدد یو نیورسٹیوں میں ایم فل،ایم اے اور بی ایس اردو کے تحقیقی مقالے تحریر ہو چکے ہیں۔تصانیف کی تعداد اٹھارہ ہے، جن میں دو مجموعۂ غزلیات مجھے پلکیں جھپکنے دو(۲۰۰۰ء)زرِ خزاں(۲۰۱۲ء)، تین ظریفانہ شعری مجموعے اناردانے(۲۰۰۶ء) خندہ بازار(۲۰۱۴ء) خندہ نواز(۲۰۲۱ء)اور ایک پنجابی شعری مجموعہ روح دی روہی(۲۰۱۶ء) شامل ہیں۔مٹھی بھر جگنو(۲۰۱۱ء) بچوں کی نظموں پر مشتمل ہے۔ نیشنل بک فائونڈیشن سے ان کی شائع شدہ کتب میں خندۂ شاداب،منتخب کلام جگر مراد آبادی، ظریفانہ نثر کے عناصرِ خمسہ،بیسویں صدی کا شعری ادب، زبان زدِ عام مصرعے اور اشعار اور بہتر نشتر اہمیت کے حامل ہیں۔رقعاتِ عبدالحق ان کے ایم فل کے مقالے کا کتابی روپ ہے۔ مضامین کامجموعہ ’’متفرقات‘‘ کے نام سے طبع ہوا ہے۔
ڈاکٹر بدرمنیر ایک ہمہ جہت اور منجھے ہوئے شاعر ادیب اور محقق ہیں مگر وجہ شہرت ان کی سنجیدگی سے کی ہوئی مزاحیہ شاعری ہے۔ نوے کی دہائی میں ابھرنے والے مزاح گو شعرا میں نمایاں مقام کے حامل ہیں۔وہ برجستہ،شائستہ، با مقصد مزاح کے علم بردار ہیں۔ان کے لہجے کی تازگی،اسلوب کی پختہ کاری،زبان و بیان پر قدرت اور خیالات کی ندرت اپنا اثر دکھاتی ہے۔ ڈاکٹر بدرکے فن کی پذیرائی عوام کے علاوہ ادبی حلقوں میں بھی خوب ہوئی، چند آراء ملاحظہ کیجیے۔
"بدر منیر کے رنگِ مزاح میں ہیئت اور موضوعات کا تنوع خاص طور پر قابلِ توجہ ہے۔۔جن مضحک مناظر کو اس نے شکار کیا ہے،ان کے پس منظر میں گھنی درد مندی کا احساس ہوتا ہے۔’’اناردانے‘‘ کی اشاعت اردو کی مزاحیہ شاعری میں ایک خوبصورت اضافہ ہے۔"
(انور مسعود)
"ڈاکٹر بدر منیر کی ظریفانہ شاعری شگفتگی، شائستگی اور فنی پختگی کا ایک حسین امتزاج ہے ،جس میں روایت کی روشنی بھی ہے اور جدت کا اجالا بھی۔اس کی شاعری میں تیکھا پن بھی ہے اور بانکپن بھی۔وہ اپنے جذبے اور خیال کوقاری کے دل و دماغ میں اتار دینے کے لیے لفظوں کے استعمال کا ہنر جانتا ہے اور یہ سلیقہ ہی اس کی پہچان بنتا جا رہا ہے۔"
(سرفراز شاہد)
"ڈاکٹر بدر منیر ایک ایسے مزاح گو ہیں جو مزاحیہ شاعری میں گرتے ہوئے معیار کو سنبھالا دینے کے علاوہ تخلیقی صلاحیتوں سے بھی مالا مال ہیں۔ہمیشہ دور کی کوڑی لاتے ہیں اور نکتہ سنجی سے مصرع کہنے کا فن جانتے ہیں۔"
(خالد عرفان)
"داکٹر بدرمنیر عہدِ حاضر کا جدت طراز مزاح گو شاعر ہے جو نئے مضامین کو نئے انداز سے باندھنے" میں ید ِ طولی رکھتا ہے۔ وہ ملتِ مزاح نگاری کا رکن اس وقت بنا،جب یہ ملت قلت کا شکار تھی مگر اس نے نہ صرف اس میں اپنا مقام بنایا بلکہ اس کے اساسی اراکین میں شامل ہو گیا۔"
(ڈاکٹر انعام الحق جاوید)