بقا اللہ بقاؔ
غزل 30
اشعار 23
عشق میں بو ہے کبریائی کی
عاشقی جس نے کی خدائی کی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
بلبل سے کہا گل نے کر ترک ملاقاتیں
غنچے نے گرہ باندھیں جو گل نے کہیں باتیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
عشق نے منصب لکھے جس دن مری تقدیر میں
داغ کی نقدی ملی صحرا ملا جاگیر میں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
چھوڑ کر کوچۂ مے خانہ طرف مسجد کے
میں تو دیوانہ نہیں ہوں جو چلوں ہوش کی راہ
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
الفت میں تری اے بت بے مہر و محبت
آیا ہمیں اک ہاتھ سے تالی کا بجانا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے