برقی اعظمی کا تعارف
تخلص : 'برقی'
اصلی نام : احمد علی
پیدائش : 25 Dec 1954 | اعظم گڑہ, اتر پردیش
وفات : 05 Dec 2022 | دلی, انڈیا
رشتہ داروں : رحمت الٰہی برق اعظمی (والد)
اب میں ہوں اور خواب پریشاں ہے میرے ساتھ
کتنا پڑے گا اور ابھی جاگنا مجھے
نام :۔ احمد علی
،، قلمی نام: ۔برقی اعظمی ،،
تخلص:۔ برقی ؔ
تاریخ پیدائش:۔یوم شنبہ، ٢٥؍دسمبر ١٩٥٤ ،، مقام پیدائش:۔ اعظم گڑھ
احمد علی برقی اعظمی نے اپنی تعلم ابتدائیہ سے لے کر کالج تک شبلی کالج اعظم گڑھ میں مکمل کی۔ وہاں سے اردو میں یم اے ماسٹرس کرنے کے بعد سنہ ١٩٧٧میں وہ دہلی چلے آئے اور وہاں جواہرلال نہرو یونیورسٹی سے فارسی میں یم اے اور پی یچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ۔ اور ١٩٨٣ میں آل انڈیا ریڈیو کے شعبۂ فارسی سے
منسلک ہوئے اور ۳۱ دسمبر ۲۰۱۴ کو ملازمت سے سبکدوش ہوگئے۔
برقی اعظمی نے اپنے والد محترم جناب رحمت الٰہی برق اعظمی ، جو دیار شبلی کے ایک باکمال صاحب طرز استاد سخن تھے، سے کسب فیض اور شعری تربیت حاصل کی۔
برقی اعظمی کا اپنا ایک مخصوص لب و لہجہ ہے جو ان کے شعور فکر وفن کی شناخت ہے ۔ برقی اعظمی نے اپنا
شعری سفر موضوعاتی شاعری سے شروع کیا
اور ٢٠٠٣ سے چھ سال تک ان کی موضوعاتی نظمیں
سائنس، طب، حالات حاضرہ، آفات ارضی و سماو ی جیسے گلوبل وارمنگ، سونامی اور زلزلے وغیرہ سے متعلق دہلی سے شائع ہونے والے ماہنامہ سائنس میں مسلسل شائع ہوتی رہیں۔ بعد ازاں باقاعدہ اردو غزل نویسی کی طرف توجہ کی اورآج انٹرنٹ کے وسیلے سے ان کی غزلیں اور نظمیں لوگوں کی لذت کام و دہن کا سامان فراہم کرتی ہیں۔ برقی اعظمی اردو کی مختلف ویب سائٹس اورادبی فورم سے کسی نہ کسی حیثیت سے وابستہ ہیں اور ان کا کلام اردو کی بیشتر ویب سائٹس پر دیکھا جاسکتا ہے۔
برقی اعظمی جدید اردو غزل میں ، غزل مسلسل کو فروغ دینے میں ایک نمایاں کردار ادا کررہے ہیں ۔ بہ الفاظ دیگر یہ کہہ سکتے ہیں کہ بر قی اعظمی کو غزلِ مسلسل غیر معمولی مہارت حاصل ہے۔ ان کو فی البدیہہ غزلیں اور
منظوم تاثرات لکھنے پر بھی قدرت حاصل ہے ۔
برقی اعظمی کے لوگوں کے کلام پر منظوم تاثرات بھی ان کی بدیہہ گوئی اور زبان و بیان پر مکمل دسترس کے آئینہ دار ہیں۔ اگر ان کے ان فی البدیہہ تاثرات کو یکجا کرلیا جائے تو بدیہہ گوئی سے متعلق ایک شعری مجموعہ
ترتیب دیا جاسکتاہے ۔
ان کو جیسے ہی مشاہیر اردو کے یوم پیدائش یا برسی سے متعلق کوئی اطلاع ملتی ہے تو ان کا قلم خودبخود حرکت میں آجاتا ہے اور وہ یاد رفتگاں کے عنوان کےتحت اسے صفحہ قرطاس پر منتقل کردیتے ہیں اس طرح یاد رفتگاں
سے متعلق بھی ایک مجموعہ ترتیب دیا جاسکتا ہے ۔