بشریٰ سعید شاعری کا آغاز تقریبا20 سال پہلے کیا۔ نثری نظمیں کہتی ہیں جو معاشرے کے بنیادی مسائل کی موثرعکاسی کرتی ہیں۔ درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔ نظموں کے دو مجموعے شائع ہوچکے ہیں: ’میں کہنا چاہتی ہوں‘(2012) اور ’باتیں‘ (2017). تیسری کتاب جو مضامین پر مشتمل ہے زیر ترتیب ہے۔ اس کے علاوہ سن دوہزار چودہ میں آرمی پبلک اسکول پشاور میں ہوئےانسانیت سوز حملے پر مختلف شعرا کی لکھی ہوئ نظموں اور غزلوں کو یکجا کرکے ‘‘رنگ لائے گا لہو شہیدوں کا‘‘ کے عنوان سے مرتب کیا ہے۔ بشری کو انمجن تقدیسِ ادب ہیوسٹن کی طرف سے بیسٹ شاعرہ کا ایوارڈ ملا ہے، اس کے علاوہ بھی کئ ایوارڈ سے نوازی گئ ہیں۔