چراغ حسن حسرت کے طنز و مزاح
کراچی اور لاہور
ایک زمانے میں دلی اور لاہور حریف سمجھے جاتے تھے۔ ہم لوگوں نے امرتسر کو لاہور کے مقابلے پر کھڑا کردیا۔ وہانی تو ملتان بہ گیا۔ اب کراچی اور لاہور حریف اور مد مقابل سمجھے جاتے ہیں۔ کراچی سارے پاکستان کا دار الحکومت ہے اور لاہور صرف مغربی پاکستان کے صوبے
خوجی
لیجئے ان سے ملیے ان کا نام خوجی ہے۔ وطن لکھنؤ، پیشہ امیروں کی مصاحبت، چھوٹے چھوٹے ہاتھ پاؤں، چھوٹا قد، کالی کالی رنگت۔ گلیور صاحب کے سفرنامے میں آپ نے بونوں کی بستی کا حال پڑھا ہوگا۔ میاں خوجی کو دیکھ کے بے اختیار بونے یاد آجاتے ہیں۔ خوجی کا اصل
مانگے تانگے کی چیزیں
پچھلے دنوں ایک پرانے رسالے کی ورق گردانی کر رہا تھا کہ مانگے تانگے کی چیزوں کے متعلق ایک مضمون نظر آیا۔ اصل مضمون تو بیری پین کا ہے اردو میں کسی صاحب نے اس کا چربا اتارا ہے۔ ما حصل یہ کہ مانگے تانگے کی چیزیں برتنا گناہ ہے۔ جیب میں زور ہے تو جس چیز کی
آؤ مشاعرہ کریں
زندگی میں بڑے بڑے ہنگامے دیکھے ہیں۔ اخبار اور رسالے نکالے ہیں اور ادبی بحثوں میں حصہ لیا ہے۔ تقریریں کیں، کتابیں لکھیں، موسیقی کی کانفرنسوں میں شریک ہوئے۔ بڑے بڑے گویوں کو سنا۔ اب جی چاہتا ہے کہ خدا توفیق دے تو جیتے جی ایک مشاعرہ کرا ڈالیں۔ لیکن صاحب
بادشاہ سلامت نے بچہ جنا
تاریخ اودھ میں جو عجائبات نظر آتے ہیں۔ ان میں سب سے بڑا عجوبہ غازی الدین حیدر کی بیگم کی بدعات ہیں۔ اس خاتون نے جو مبشر خان نجومی کی بیٹی تھی، سب سے پہلے امام مہدی کی ولادت کا تیوہار منانا شروع کیا، جو ماہ شعبان میں دھوم دھام سے منایا جاتا تھا۔ یہاں