Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Dagh Dehlvi's Photo'

داغؔ دہلوی

1831 - 1905 | دلی, انڈیا

مقبول ترین اردو شاعروں میں سے ایک ، شاعری میں برجستگی ، شوخی اور محاوروں کے استعمال کے لئے مشہور

مقبول ترین اردو شاعروں میں سے ایک ، شاعری میں برجستگی ، شوخی اور محاوروں کے استعمال کے لئے مشہور

داغؔ دہلوی کے آڈیو

غزل

آپ کا اعتبار کون کرے

جاوید نسیم

آپ کا اعتبار کون کرے

نعمان شوق

اس سے کیا خاک ہم_نشیں بنتی

نعمان شوق

اس قدر ناز ہے کیوں آپ کو یکتائی کا

نعمان شوق

اس نہیں کا کوئی علاج نہیں

نعمان شوق

اس کے در تک کسے رسائی ہے

نعمان شوق

بات میری کبھی سنی ہی نہیں

نعمان شوق

باقی جہاں میں قیس نہ فرہاد رہ گیا

نعمان شوق

پھرے راہ سے وہ یہاں آتے آتے

نعمان شوق

تماشائے_دیر_و_حرم دیکھتے ہیں

نعمان شوق

تمہارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا

جاوید نسیم

جب وہ بت ہم_کلام ہوتا ہے

نعمان شوق

خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا

نعمان شوق

دل مبتلائے_لذت_آزار ہی رہا

نعمان شوق

دیکھ کر جوبن ترا کس کس کو حیرانی ہوئی

نعمان شوق

ساز یہ کینہ_ساز کیا جانیں

شمس الرحمن فاروقی

شب_وصل بھی لب پہ آئے گئے ہیں

نعمان شوق

صاف کب امتحان لیتے ہیں

نعمان شوق

عذر آنے میں بھی ہے اور بلاتے بھی نہیں

جاوید نسیم

عذر آنے میں بھی ہے اور بلاتے بھی نہیں

نعمان شوق

عذر ان کی زبان سے نکلا

نعمان شوق

غیر کو منہ لگا کے دیکھ لیا

جاوید نسیم

فلک دیتا ہے جن کو عیش ان کو غم بھی ہوتے ہیں

نعمان شوق

قرینے سے عجب آراستہ قاتل کی محفل ہے

نعمان شوق

لے چلا جان مری روٹھ کے جانا تیرا

جاوید نسیم

محبت میں آرام سب چاہتے ہیں

نعمان شوق

منتوں سے بھی نہ وہ حور_شمائل آیا

نعمان شوق

ناروا کہئے ناسزا کہئے

نعمان شوق

نگاہ_شوخ جب اس سے لڑی ہے

نعمان شوق

کچھ لاگ کچھ لگاو محبت میں چاہئے

نعمان شوق

ہوا جب سامنا اس خوب_رو سے

نعمان شوق

ہوش آتے ہی حسینوں کو قیامت آئی

نعمان شوق

یہ بات بات میں کیا نازکی نکلتی ہے

نعمان شوق

بتان_ماہ_وش اجڑی ہوئی منزل میں رہتے ہیں

فصیح اکمل

بھویں تنتی ہیں خنجر ہاتھ میں ہے تن کے بیٹھے ہیں

فصیح اکمل

تمہارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا

فصیح اکمل

جلوے مری نگاہ میں کون_و_مکاں کے ہیں

فصیح اکمل

دل چرا کر نظر چرائی ہے

فصیح اکمل

دل_ناکام کے ہیں کام خراب

فصیح اکمل

رنج کی جب گفتگو ہونے لگی

فصیح اکمل

شب_وصل ضد میں بسر ہو گئی

فصیح اکمل

مزے عشق کے کچھ وہی جانتے ہیں

فصیح اکمل

ملاتے ہو اسی کو خاک میں جو دل سے ملتا ہے

فصیح اکمل

ملاتے ہو اسی کو خاک میں جو دل سے ملتا ہے

نعمان شوق

ہاتھ نکلے اپنے دونوں کام کے

فصیح اکمل

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے