دتا تریہ کیفی کے مضامین
تشبیہ
ادبیات کا ماخذ ہے ادب۔ ادب عربی کا ایک لغت ہے جس کے معنی ہیں ہر چیز کی حد اور اندازہ کا لحاظ رکھنا۔ علمائے علوم لسان و انشا ادب یا آداب کی ذیل میں ان علموں کو شمار کرتے ہیں۔ (1) علم لغت، (2) علم صرف، (3) علم اشتقاق، (4) علم نحو، (5) علم معانی، (6)
اردو لسانیات
زبان اصل میں انسان کے تعینات یا اداروں میں سے ہے۔ وہ ان کی معمول ہے جن کی کار بر آری اس سے ہوتی ہے۔ وہی اس کے محافظ و مختار ہیں۔ انہیں نے عوارض اور ضروریات کے مطابق اس کو پنے ڈھب کا بنایا ہے۔ ہمیشہ ہر کہیں ایسا ہی ہوتا ہے۔ زبان کا ہر جز و ترکیبی مسلسل
تذکیر و تانیث
آج کل دیکھنے میں آتا ہے کہ عورتیں جنہیں ہر مہذب اور متمدن سوسائٹی میں صنف نازک جیسے نام دیے جاتے ہیں، اپنی کانفرنسیں کرتی ہیں جن میں حقوق کی مساوات کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ کیا اچھا ہوتا کہ یہ محذرات سیاسی اور اجتماعی معاملوں سے ذرا آگے بڑھتیں اور یہ
مبادیات فصاحت
ہر زمانہ میں بعض افراد اس خیال کے ہوتے ہیں کہ قاعدہ اور قانون فضول ہیں۔ ان کے زعم میں مشق اور عادت سب کچھ سکھا دیتی ہے۔ وہبیت کا یہ جنوں دماغوں پر آج کل از حد طاری ہے۔ لیکن دیکھا جاتا ہے کہ جو لوگ ادب کے حق میں کٹر بت شکن ہیں وہ پرانے بت توڑ کر اپنے