دوارکا داس شعلہ
غزل 14
نظم 2
تصویری شاعری 1
اپنوں کے ستم یاد نہ غیروں کی جفا یاد وہ ہنس کے ذرا بولے تو کچھ بھی نہ رہا یاد کیا لطف اٹھائے_گا جہان_گزراں کا وہ شخص کہ جس شخص کو رہتی ہو قضا یاد ہم کاگ اڑا دیتے ہیں بوتل کا اسی وقت گرمی میں بھی آ جاتی ہے جب کالی گھٹا یاد محشر میں بھی ہم تیری شکایت نہ کریں_گے آ جائے_گی اس دن بھی ہمیں شرط_وفا یاد پی لی تو خدا ایک تماشا نظر آیا آیا بھی تو آیا ہمیں کس وقت خدا یاد اللہ ترا شکر کہ امید_کرم ہے اللہ ترا شکر کہ اس نے بھی کیا یاد کل تک ترے باعث میں اسے بھولا ہوا تھا کیوں آنے لگا پھر سے مجھے آج خدا یاد