آغاز محبت سے انجام محبت تک
گزرا ہے جو کچھ ہم پر تم نے بھی سنا ہوگا
دلؔ اعتبارالملک حکیم مولوی ضمیر حسن دلؔ شاہجہان پوری دور موجودہ کے غزل گو شاعروں میں نہایت بلند درجہ رکھتے ہیں اور حضرت امیر مینائی کے جانشین ہیں 1875 میں شاہجہان پور کے ایک معزز خاندان میں پیدا ہوئے ۔ابتدائی تعلیم گھر ہی پر دلائی گئی ۔پندرہ برس کی عمر سے شاعری کا چسکہ پڑا۔آپ امیر مینائی کے ممتاز شاگردوں میں سے ہیں ۔عربی میں معقول کی کچھ کتب مولوی محمد علی خیال سے پڑھیں۔کتب فقہ کا درس مولوی نادر الدین پشاوری سے لیا ۔مشکواۃ اور جلالین کی تکمیل مولوی بشیر احمد مرادآبادی اور مولوی عبدالباسط شاہجہان پوری سے کی۔طب باقاعدہ طور پر مولوی حکیم محمد اور ان کے بعد حکیم محمد بشیر اللہ خاں سے حاصل کی۔حکیم صاحب بلحاظ اخلاق و عادات نہایت فرشتہ خصلت انسان میں شرم و حیا ان کے اخلاق کا امتیازی وصف ہے نہایت ملنسار،ہمدرد بنی نوع ،شفیق و مہربان اور راست باز شخص ہیں اور ہر شخص ہیں سے نہایت تواضع اور انکساری کے ساتھ پیش آتے ہیں۔آپ کا کلام اکثر رسائل میں شائع ہوتا رہتا ہے ۔نغمۂ دل آپ کے کلام کا مجموعہ ہے ۔آپ کا نیا مجموعہ کلام ترانہ دل کے نام سے حال میں شائع ہوا ہے ۔اس میں نغمۂ دل اور اس کے بعد کا کلام شامل ہے ۔درد دل اور دلسوز نامی ناول بھی آپ نے لکھے ہیں۔آپ کے شاگرد بکثرت ہیں ۔بعض کے نام یہ ہیں۔
عابد شاہجہان پوری ۔درد شاہجہان پوری۔مضطر شاہجہان پوری ۔عبرتؔ بریلوی ۔فضا جالندھری ۔عیش فیروز پوری۔سلیم شاجہان پوری۔غلام حسن کسریٰؔ پیامؔ شاہجہان پوری ایڈیٹر اخبار حمایت اسلام لاہور۔