دنیش کمار
غزل 19
اشعار 21
مجھ کو سپھلتا بیٹھے بٹھائے نہیں ملی
میں نے گہر تلاشے ہیں دریا کھنگال کر
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
ہاٹ پہ کیا بکتا تھا ہم کو کیا مطلب
اپنی جیب میں بس خوابوں کے سکے تھے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
جڑا ہی رہتا ہے ممتا کی گربھنال سے وہ
وجود بیٹے کا ماں سے جدا نہیں ہوتا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
دیکھو تو کام ایک بھی ہم نے کہاں کیا
پوچھو تو ایک پل کی بھی فرصت نہیں رہی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
اندھیرا شہر میں بے خوف رقص کرتا رہا
چراغ سارے ہواؤں کے اختیار میں تھے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے