احیاء بھوجپوری
غزل 18
اشعار 20
مرا گھر جلانے والے مجھے فکر ہے تری بھی
کہ ہوا کا رخ جو بدلا ترا گھر بھی جل نہ جائے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
یوں تو لڑائی جھگڑے کی عادت نہیں مجھے
پھر بھی غلط کیا تھا گریبان چھوڑ کر
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
ملا ہے تخت جو جمہوریت میں بندر کو
تو ان سے کیا سبھی جنگل کے شیر ڈر جائیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
سب حفاظت کر رہیں ہیں مستقل دیوار کی
جب کہ حملہ ہو رہا ہے مستقل بنیاد پر
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
خود پر کسی کو ہنسنے کا موقع نہیں دیا
پوچھا کسی نے حال تو سگریٹ جلا لیا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے