فہمی بدایونی
غزل 111
اشعار 36
پھر اسی قبر کے برابر سے
زندہ رہنے کا راستہ نکلا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مجھ پہ ہو کر گزر گئی دنیا
میں تری راہ سے ہٹا ہی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کاش وہ راستے میں مل جائے
مجھ کو منہ پھیر کر گزرنا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تصویری شاعری 2
جاہلوں کو سلام کرنا ہے اور پھر جھوٹ_موٹ ڈرنا ہے کاش وہ راستے میں مل جائے مجھ کو منہ پھیر کر گزرنا ہے پوچھتی ہے صدائے_بال_و_پر کیا زمیں پر نہیں اترنا ہے سوچنا کچھ نہیں ہمیں فی_الحال ان سے کوئی بھی بات کرنا ہے بھوک سے ڈگمگا رہے ہیں پاؤں اور بازار سے گزرنا ہے