فیصل عجمی
غزل 17
اشعار 21
آج پھر آئینہ دیکھا ہے کئی سال کے بعد
کہیں اس بار بھی عجلت تو نہیں کی گئی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
شجر سے بچھڑا ہوا برگ خشک ہوں فیصلؔ
ہوا نے اپنے گھرانے میں رکھ لیا ہے مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ٹوٹتا ہے تو ٹوٹ جانے دو
آئنے سے نکل رہا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کبھی بھلایا کبھی یاد کر لیا اس کو
یہ کام ہے تو بہت مجھ سے کام اس نے لیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کبھی دیکھا ہی نہیں اس نے پریشاں مجھ کو
میں کہ رہتا ہوں سدا اپنی نگہبانی میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے