Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

فرازعارف

1977 | اکولہ, انڈیا

نئی نسل کے شاعروں میں شامل، مختلف جرائد اور رسائل میں شائع شدہ

نئی نسل کے شاعروں میں شامل، مختلف جرائد اور رسائل میں شائع شدہ

فرازعارف کا تعارف

اصلی نام : عارف الدین

پیدائش : 01 Jul 1977 | اکولہ, مہاراشٹر

فرازعارف (اصل نام: عارف الدین) اردو ادب کے نمایاں شاعروں میں شمار کیے جاتے ہیں، جو اپنی منفرد سوچ، فکری گہرائی اور عروضی مہارت کے باعث ادبی حلقوں میں پہچانے جاتے ہیں۔ وہ یکم جولائی 1977 کو پِنجر، تحصیل بارشی ٹاکلی، ضلع اکولہ (مہاراشٹرا) میں پیدا ہوئے۔ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے تدریس کے شعبے کو اپنایا اور اس وقت ایک انگریزی میڈیم اسکول میں بطور پرنسپل خدمات انجام دے رہے ہیں، ساتھ ہی کوچنگ کلاس بھی چلاتے ہیں۔
فرازعارف نے 1995 میں شاعری کا آغاز کیا اور جلد ہی اپنی انفرادیت، تازہ اسلوب اور گہرے فکری رجحانات کے باعث ممتاز ہونے لگے۔ وہ غزل، نظم، تنقید، ترجمہ اور عروض پر مبنی مضامین میں مہارت رکھتے ہیں۔ ان کے کلام کو معروف ادبی رسائل اور اخبارات جیسے ماہنامہ شاعر (ممبئی)، ایوانِ اردو (دہلی)، اردو دنیا (دہلی)، انشاء (کلکتہ)، فنکار (گوالیار)، تمثیلِ نو (دربھنگا)، اردو ٹائمز (ممبئی)، انقلاب (ممبئی)، منصف (حیدرآباد) اور دیگر کئی جرائد میں شائع ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
نئی نسل کے شاعروں میں ان کا اسلوب جداگانہ ہے، جس کی تصدیق ادبی شخصیات نے بھی کی ہے۔ ڈاکٹر محبوب راہی ان کے بارے میں لکھتے ہیں کہ "فرازعارف سنجیدہ شاعری کرتے ہیں اور عروض پر مہارت رکھتے ہیں۔" جبکہ سعید رحمانی کے مطابق "وہ پامال راستوں پر چلنے کے بجائے نئے منطقوں کی جستجو کرتے ہیں اور ان کی شاعری میں فکری صلابت نمایاں ہے۔"
ادبی خدمات کے اعتراف میں انہیں یوَا سموہ پرکاشن آئیڈیل غزل ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ ان کا یہ شعر ان کی تخلیقی صلاحیتوں کی عکاسی کرتا ہے:
ڈگمگاتا ہے عکس کیوں میرا
 آئینہ کیا نشہ کرے کوئی
(روزنامہ اردو ٹائمز، ممبئی - 06/09/2009)
فرازعارف کی شاعری اور ادبی تحریریں عصری معنویت کی حامل ہیں اور اردو ادب میں ایک تازہ احساس، نئی طرزِ فکر اور فنی مہارت کا روشن استعارہ بن چکی ہیں۔

موضوعات

Recitation

بولیے