تمام
تعارف
غزل70
نظم8
شعر182
ای-کتاب131
ٹاپ ٢٠ شاعری 20
تصویری شاعری 21
اقوال26
آڈیو 26
ویڈیو 36
رباعی61
قصہ21
مضمون12
گیلری 6
طنز و مزاح1
بلاگ4
دیگر
فراق گورکھپوری کے مضامین
حسرت موہانی
زندگی یا شاعری کا ایک دور ختم نہیں ہو چکتا کہ دوسرا دور شروع ہو جاتا ہے۔ امیرؔ و داغؔ کے دور کے زمانہ ہی میں اگلے دور تغزل کی پیش گوئی یا جھلک جلالؔ، حالیؔ، شادؔ عظیم آبادی، آسیؔ غازی پوری کی غزلوں میں سنائی اور دکھائی دیتی ہے۔ امیرؔ کی غزل گوئی میں
غزل کیا ہے
غزل سے پہلے قصیدے نے جنم لیا۔ قصیدہ کسی آدمی یا کسی اور موضوع پر مسلسل اشعار میں قافیہ اور ردیف کی پابندی ہوتی تھی۔ بہت سے قصیدوں میں صرف قافیہ ہوتا تھا ردیف نہیں ہوتی تھی۔ یہ صنفِ سخن عربی شاعری سے فارسی میں آئی اور فارسی سے اردو میں۔ ایک قصیدے میں
اردو غزل کی ٹکنیک
فن کوئی بھی ہو اس میں ٹکنیک یا تعمیری قاعدے یا رموز، سانچہ ڈھانچہ یا بناوٹ کا گر یا بیل بوٹے کے نقشے، اس کی نوک پلک کے بھید، اس کی گڑھن، اس کی صورت گری یا رچاؤ اور نکھار کی تہہ در تہہ منزلیں ضرور ہوتی ہیں، لیکن غزل Trade secret پر باتیں کرنے میں اس
پریم چند کی شخصیت
بات ہے ۱۹۰۹ء یا ۱۹۱۰ء کی یا اس سے پہلے کی بھی ہو سکتی ہے۔ اس وقت ہندوستان بھر میں اردو کے شاید تین چار ماہانہ رسالے شائع ہوتے تھے۔ اب تو شاید سوسے زیادہ رسائل شائع ہوتے ہیں۔ ان دنوں کانپور سے شائع ہونے والا رسالہ ’’زمانہ‘‘ سب سے اچھا اردو رسالہ سمجھا
شعر و شاعر
ہر آدمی کو ہر لحظہ بے شمار باتیں یا چیزیں شعوری لیکن زیادہ تر تحت الشعوری طورپر متاثر کرتی رہتی ہیں۔ پھر شعوری تاثرات بھی تحت الشعور میں اتر آتے ہیں۔ تحت الشعور انھیں تاثرات کا ایک عالم انتشار ہے۔ ان تاثرات کا ہضم ہونا اسی حالت میں ممکن ہے جب یہ متوازن
اردو ہندی مسئلہ (۱)
(۱۹۶۰ء اور ۱۹۶۵ء کے درمیان فراق صاحب نے اردو ہندی مسئلے اور کھڑی بولی ہندی کو موضوع بنا کر انگریزی اور ہندی میں کچھ مضامین اور کالمز لکھے تھے۔ انگریزی میں کئی مضامین اور انٹرویوز The Mistake of Hindi My Anti-Hinduism کے عنوان سے شائع ہوئے، بالعموم السٹرٹیڈ
ریاض
ایک بار الہ آباد یونیورسٹی کی ایک مختصر ادبی انجمن میں جب چائے کا دور چل رہا تھا، میں نے حاضرین سے کہا، ’’کوئی ایسا شعر سنائیے، جسے سن کر آنکھوں میں آنسو آجائیں۔’‘ انجمن پر ایک لمحے کے لئے خاموشی طاری ہوگئی۔ ایک صاحب نے بس اتنا کہا، ’’بڑا مشکل ہے۔‘‘
ایک سوال کے کئی جواب
اردو، ہندو مسلمانوں کی مشترکہ زبان ہے۔ ہندوستان کے جس حصہ کی بولی اردو ہے، اس حصہ کی اردوآبادی مسلمان آبادی سے بہت زیادہ ہے۔ لیکن اس کا کیا کارن ہے کہ اب تک نثر و نظم میں جتنے مسلمان اردو ادیب گذرے ان کے مقابلے میں نام کرنے والے اردو کے ہندو ادیب بہت
عشقیہ شاعری کی پرکھ
جنسی یا شہوانی محرکات کا شعر میں اظہارعموماً عشقیہ شاعری سمجھا جاتا ہے۔ لیکن جس طرح کوئلے کو ہیرا نہیں سمجھا جاتا (اگرچہ کوئلہ ہی مدت درازمیں آفتاب کی تابندگی اپنے اندر جذب کر کے ہیرا بن جاتا ہے) اسی طرح شہوانی یا جنسی جذبہ جب تک وہ عشق کے عناصر اپنے
اردو ہندی مسئلہ (۲)
شاید ایسے بہت کم لوگ ہیں جو اردو شاعری پڑھتے ہوئے یا سنتے ہوئے اس طرف دھیان دیتے ہوں کہ سانچے میں ڈھلے ہوئے کتنے مصرعے یا کتنے شعر ٹھیٹھ اور خالص ہندی لفظوں سے اور صرف ہندی لفظوں سے تعمیر ہوئے ہیں۔ پچھلے سو برسوں سے کھڑی بولی ہندی میں کویتا کہی جا رہی