تخلص : 'غنیؔ'
اصلی نام : عبدالغنی
نام عبدالغنی اور تخلص غنی ہے۔ غنی دہلوی تقریباً ۱۹۲۵ء میں پیدا ہوئے۔ان کی عمر کا زیادہ حصہ تقسیم سے قبل دہلی میں گزرا۔ ناسازگار حالت کے پیش نظر گھر بار چھوڑ کر مختلف شہروں میں گھومتے پھرے۔ کبھی حضرت نظام الدین اولیا کے مزار پر حاضری دیتے تو کبھی غریب نواز کی درگاہ میں جاپڑتے۔ کبھی ہردوار کے مندر میں سادھوؤں کے پاس دھوتی رماتے اورکبھی صبح بنارس کے گنگا اشنان سے لطف اٹھاتے۔ ۱۹۴۷ء میں ان کے خاندان کے افراد بہیمانہ قتل کے سانحے سے دوچار ہوئے۔ غنی دہلوی قیام پاکستان کے بعد کراچی آگئے۔ انھوں نے رفیق ریواڑوی سے شعرو سخن میں مشورہ کیا۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں: ’شاخسار‘، ’جوئبار‘، ’اذان سحر‘، ’نسیم حجاز‘، ’تار رباب‘ ، ’حدیث جنوں‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:177