غضنفر
افسانہ 21
خاکہ 1
اشعار 13
ہمارے ہاتھ سے وہ بھی نکل گیا آخر
کہ جس خیال میں ہم مدتوں سے کھوئے تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
رفتہ رفتہ آنکھوں کو حیرانی دے کر جائے گا
خوابوں کا یہ شوق ہمیں ویرانی دے کر جائے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہر ایک رات کہیں دور بھاگ جاتا ہوں
ہر ایک صبح کوئی مجھ کو کھینچ لاتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
بچ کے دنیا سے گھر چلے آئے
گھر سے بچنے مگر کدھر جائیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دفتر میں ذہن گھر پہ نگہ راستے میں پاؤں
جینے کی کاوشوں میں بدن ہاتھ سے گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
غزل 14
نظم 16
کتاب 47
تصویری شاعری 1
اپنی نظر میں بھی تو وہ اپنا نہیں رہا چہرے پہ آدمی کے ہے چہرہ چڑھا ہوا منظر تھا آنکھ بھی تھی تمنائے_دید بھی لیکن کسی نے دید پہ پہرہ بٹھا دیا ایسا کریں کہ سارا سمندر اچھل پڑے کب تک یوں سطح_آب پہ دیکھیں_گے بلبلہ برسوں سے اک مکان میں رہتے ہیں ساتھ ساتھ لیکن ہمارے بیچ زمانوں کا فاصلہ مجمع تھا ڈگڈگی تھی مداری بھی تھا مگر حیرت ہے پھر بھی کوئی تماشا نہیں ہوا آنکھیں بجھی بجھی سی ہیں بازو تھکے تھکے ایسے میں کوئی تیر چلانے کا فائدہ وہ بے_کسی کہ آنکھ کھلی تھی مری مگر ذوق_نظر پہ جبر نے پہرہ بٹھا دیا