حسن جمیل کے اشعار
زندگی بھر در و دیوار سجائے جائیں
تب کہیں جا کے مکینوں پہ مکاں کھلتے ہیں
معلوم ہوا کیسے خزاں آتی ہے گل پر
سیکھا ہے بکھرنا ترے انکار سے میں نے
یہ روشنی یونہی آغوش میں نہیں آتی
چراغ بن کے منڈیروں پہ جلنا پڑتا ہے
ابھی وہ خود کو ہی دیکھے جاتا ہے آئنے میں
ابھی کسی سے اسے محبت نہیں ہوئی ہے
کتنی بے رنگ تھی دنیا مرے خوابوں کی جمیلؔ
اس کو دیکھا ہے تو آنکھوں میں اجالا ہوا ہے