ابراہیم ہوش
غزل 3
اشعار 9
روتے روتے مرے ہنسنے پہ تعجب نہ کرو
ہے وہی چیز مگر دوسرے انداز میں ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
لفظوں سے بنا انساں لفظوں ہی میں رہتا ہے
لفظوں سے سنورتا ہے لفظوں سے بگڑتا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
ان ہزاروں میں اور آپ، یہ کیا؟
آپ، جو ایک تھے ہزاروں میں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
کرتا ہوں ایک خواب کے مبہم نقوش یاد
جب سے کھلی ہے آنکھ اسی مشغلے میں ہوں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
طے کر کے دل کا زینہ وہ اک قطرہ خون کا
پلکوں کی چھت تک آیا تو لیکن گرا نہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے