اقبال اشہر کا تعارف
مدتوں بعد میسر ہوا ماں کا آنچل
مدتوں بعد ہمیں نیند سہانی آئی
"اردو ہے مرا نام میں خسروؔ کی پہیلی" اس لاجواب نظم کے تخلیق کار جناب اقبال اشہرؔ دورِ حاضر کی اردو شعر و شاعری اور مشاعروں کی محفل کا ایک معتبر نام ہیں۔
آپ 26/ اکتوبر 1965ء کو ہندوستان کے پایہ تخت شہر دلی میں پیدا ہوئے ، اقبال اشہر دور حاضر کے ان شعراء میں شمار ہوتے ہیں جنھوں نے غزل کو تازگی اور شگفتگی بخشی ہے اور اپنی پیاری پیاری غزلوں کے ساتھ ملک اور ملک سے باہر مشاعروں کو کامیاب بنانے میں اپنی ایک الگ شناخت قائم کی ہے ، شستہ ، شائستہ آسان پیرایۂ بیان اور اس پر مدھم سے ترنم کے ساتھ سلیس لہجہ آپ کو بس سنتے ہی رہنے کا اشتیاق دلاتا ہے ، "دھنک ترے خیال کی" آپ کا مجموعۂ کلام شائع ہو کر دادِ تحسین حاصل کر چکا ہے۔
آپ کے گھر میں امروہہ کے استاد شاعر رؤف امروہی کی نعتیہ شاعری کا مجموعہ تھا اسی کی بدولت نعتیہ کلام پڑھنے کا شوق پیدا ہوا ۔ رمضان کے مہینے میں ٹیپ ریکارڈر پر گھر گھر سنی جانے والی نعتوں نے بھی نعت گوئی کی خواہش کو جلا بخشی۔
دسویں جماعت میں شاعری کا آغاز ہوا ۔ اسی برس پہلی بار سترہ سال کی عمر میں آپ نے پہلی نعت پاک بھی کہی اور ایک سیرت کے جلسے میں پڑھی۔ پہلی نعت کے دو شعر ملاحظہ فرمائیں-
اللہ یہ دعا ہے مدینے کو جاؤں میں
ہے التجا بس اتنی کہ واپس نہ آؤں میں
آپ نے پہلا نعتیہ مشاعرہ دہلی کی جامع مسجد میں 1986 ءمیں پڑھا۔ اسکے بعد دہلی ، لکھنئ، و کانپور، رائے پور کے علاوہ بھارت کے دیگر صوبوں اور شہروں کے نعتیہ مشاعروں میں بھی آپ نے اپنے نعتیہ کلام سے عاشقان رسول کو متاثر کیا۔
آپ کا پہلا مجموعہ (دھنک ترے خیال کی) دو شعری انتخابات (رت جگے) اور (غزل سرائے) کے نام سے شائع ہو چکے ہیں ۔علاوہ ازیں دیو ناگری میں بھی ایک شعری مجموعہ شائع ہو چکا ہے جس کا نام ہے (اردو ہے میرا نام )۔
موضوعات
اتھارٹی کنٹرول :لائبریری آف کانگریس کنٹرول نمبر : n2010208458