اقبال نوید
غزل 5
اشعار 6
رات بھر کوئی نہ دروازہ کھلا
دستکیں دیتی رہی پاگل ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
خواہشوں کے پیڑ سے گرتے ہوئے پتے نہ چن
زندگی کے صحن میں امید کا پودا لگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
پھینک دے باہر کی جانب اپنے اندر کی گھٹن
اپنی آنکھوں کو لگا دے گھر کی ہر کھڑکی کے ساتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
خدا جانے گریباں کس کے ہیں اور ہاتھ کس کے ہیں
اندھیرے میں کسی کی شکل پہچانی نہیں جاتی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مری خواہش ہے دنیا کو بھی اپنے ساتھ لے آؤں
بلندی کی طرف لیکن کبھی پستی نہیں جاتی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے