اصلی نام : شہنشاہ حسین ارم لکھنوی
پیدائش :لکھنؤ, اتر پردیش
وفات : 05 Feb 1967
ارم لکھنوی، بہت زیادہ دن تو نہیں گزرے یہی کوئی ایک سو 102 برس پہلے کی بات ہے برصغیر میں لکھنئو کو کوچہ ء سخن وراں کا درجہ ملا ہوا تھا اور دلی جو ایک شہر تھا عالم میں انتخاب وہاں سے بلکہ تمام برصغیر کے علاقوں کے ارباب شعر و ادب کا یہ مقام مرکز نگاہ قرار پایا تھا. اسی بستی میں ریلوے کے ملازم افسر سید نثار حسین کے گھرانے میں سن انیس سو دس 1910 عیسوی میں جنم لینے والے شہنشاہ حسین ارم لکھنوی کی یاد میں چند سطور قلم بند کی جارہی ہیں. سرسید کا محمڈن انگلو کالج،جان گلکرائسٹ کی جدوجہد اس وقت کے نوجوانوں کو انگریزی تعلیم کی طرف لے گئی سو ابتدائی تعلیم کے بعد ارم لکھنوی نے بھی ماسٹرز ڈگری تک اپنی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا. ریلوے کی ملازمت کے سبب والد کا تبادلہ مختلف شہروں میں ہوا سو ان کے اہل خانہ بھی نقل مکانی کرتے رہے البتہ زیادہ عرصہ کلکتہ میں قیام پذیر رہتے ہوئے ارم لکھنوی کی وہاں کے ارباب بست و کشاد سے راہ و رسم بھی زیادہ رہی. برصغیر کی تقسیم کے بعد دیگر مہاجرین کے ساتھھ یہ گھرانہ بھی ہجرت کے مراحل طے کرتا ہوا کراچی پہنچا. ریڈیو پاکستان کراچی میں اصلاح تلفظ پر مامور کیے گئے.علامہ سید انورحسین آرزو لکھنوی سے ان کو شرف تلمذ حاصل رہا، کل پاکستان مشاعروں میں ان کا انداز تغزل حاضرین و سامعین کے لیے ذوق و شوق کا باعث بنتا. ارم لکھنوی نے مجرد زندگی بسر کی اپنے بھتیجوں،بھانجوں،بھانجیوں کو اولاد کی طرح پالتے پوستے رہے. اُردو غزل گوئی کا تذکرہ جب کبھی کیا جائے گا تذکرہ نگار کو اردو غزل کے اس روایتی شاعر ارم لکھنوی کا نام شامل کرنا لازمی ہوگا جس نے کراچی میں 5 فروری 1967ء کو وفات پائی اور لیاقت آباد کراچی کے قبرستان میں ابدی آرام گاہ پائی۔