عرفان ستار
غزل 59
اشعار 37
آباد مجھ میں تیرے سوا اور کون ہے؟
تجھ سے بچھڑ رہا ہوں تجھے کھو نہیں رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اک چبھن ہے کہ جو بے چین کیے رہتی ہے
ایسا لگتا ہے کہ کچھ ٹوٹ گیا ہے مجھ میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تم آ گئے ہو تو اب آئینہ بھی دیکھیں گے
ابھی ابھی تو نگاہوں میں روشنی ہوئی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تمہیں فرصت ہو دنیا سے تو ہم سے آ کے ملنا
ہمارے پاس فرصت کے سوا کیا رہ گیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تصویری شاعری 5
کوئی ملا تو کسی اور کی کمی ہوئی ہے سو دل نے بے_طلبی اختیار کی ہوئی ہے جہاں سے دل کی طرف زندگی اترتی تھی نگاہ اب بھی اسی بام پر جمی ہوئی ہے ہے انتظار اسے بھی تمہاری خوش_بو کا ہوا گلی میں بہت دیر سے رکی ہوئی ہے تم آ گئے ہو تو اب آئینہ بھی دیکھیں_گے ابھی ابھی تو نگاہوں میں روشنی ہوئی ہے ہمارا علم تو مرہون_لوح_دل ہے میاں کتاب_عقل تو بس طاق پر دھری ہوئی ہے بناؤ سائے حرارت بدن میں جذب کرو کہ دھوپ صحن میں کب سے یونہی پڑی ہوئی ہے نہیں نہیں میں بہت خوش رہا ہوں تیرے بغیر یقین کر کہ یہ حالت ابھی ابھی ہوئی ہے وہ گفتگو جو مری صرف اپنے_آپ سے تھی تری نگاہ کو پہنچی تو شاعری ہوئی ہے