کامران نفیس
غزل 32
نظم 12
اشعار 31
آواز پہ کون ٹھیرتا ہے
رک جاؤ گے ہم جہاں کہیں گے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
اس ایک لمحے کی رائیگانی کا دکھ ہے سارا
وہ تیری قربت میں جو گزرنے سے رہ گیا تھا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
ایک ہی در تھا گلی میں وہ بھی دروازہ ہوا
جب سے ہر آواز پر بے کار میں کھلنے لگا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
تیز ہوتی ہے سر شام ہوا
اور ہو جاتی ہے سفاک الگ
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
دکھائی بھی نہیں دے گی بدن غرقاب کر کے
میان وصل اک چالاک خاک اڑتی رہے گی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے