Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Khalilur Rahman Azmi's Photo'

خلیل الرحمن اعظمی

1927 - 1978 | علی گڑہ, انڈیا

جدید اردو تنقید کے بنیاد سازوں میں نمایاں

جدید اردو تنقید کے بنیاد سازوں میں نمایاں

خلیل الرحمن اعظمی کا تعارف

تخلص : 'اعظمی'

اصلی نام : خلیل الرحمن

پیدائش : 09 Aug 1927 | اعظم گڑہ, اتر پردیش

وفات : 01 Jun 1978 | علی گڑہ, اتر پردیش

رشتہ داروں : شہریار (شاگرد)

LCCN :n88193601

نہ جانے کس کی ہمیں عمر بھر تلاش رہی

جسے قریب سے دیکھا وہ دوسرا نکلا

خلیل الرحمن اعظمی 9اگست 1927کو اعظم گڑھ کے سیدھا سلطان پور میں پیدا ہوئے ۔ان کے والد مولانا محمد شفیع جید عالم دین تھے ۔کہتے ہیں شبلی سے ان کے براہ راست مراسم تھے ۔والدہ رابعہ بیگم معمولی پڑھی لکھی تھیں ۔طالب علمی کے زمانے میں ہی خلیل  نے ایک قلمی رسالہ بیداری نکالا جس میں دوسرے طالبعلم بھی لکھتے تھے ۔اسی زمانے میں بچوں کے رسائل میں ان کی کہانیاں اور نظمیں چھپنے لگی تھیں۔وہ اپنے نام کے ساتھ مستقیمی لکھتے تھے ۔ پروفیسر رشید احمد صدیقی کی تحریروں سے متاثر ہوکر علی گڑھ تعلیم حاصل کرنے آئے ۔47کے فساد میں دہلی اور علی گڑھ کے درمیان فسادیوں نے اس ترقی پسند شاعر کو ٹرین سے پھینک دیا تھا۔کہا جاتا ہے کہ باقر مہدی ساتھ میں تھے وہ چلتی ٹرین سے کودے اور ان کو ریلیف کیمپ تک پہنچایا ۔جب خلیل  بی اے کے طالب علم تھے آتش پر ان کا مقالہ بالاقساط نگار میں شائع ہوا۔انجمن ترقی پسند مصنفین کے سکریٹری بھی ہوئے ۔رشید احمد صدیقی کی وجہ سے ان کو علی گڑھ گزٹ میں نوکری ملی ۔اپنی ادارت کے زمانے میں خلیل نے اس گزٹ کو علمی اور ادبی اخبار بنا دیا ۔1953میں علی گڑھ میں لیکچر ر ہوگئے ۔ سہیل عظیم آبادی کی پہل پر ان کی شادی راشدہ بیگم سے ہوئی ۔’’ترقی پسندتحریک‘‘ پرمقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ یکم جون1978ء کو علی گڑھ میں انتقال کرگئے۔

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے